مورخہ 14 اپریل۔۔۔
مقام: مسجدِ نبوی ﷺ
بابِ جبرائیل اور بابِ البقیع کے درمیان ایک باریش نوجوان ہاتھ باندھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اقدس کے سامنے با ادب کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے اس کے پاس سے گزرتے ہوئے اسے دیکھ کر اپنے چلنے کی رفتار کم کر لی۔۔۔ شاید اس کے معصوم چہرے پر ندامت تھی۔۔۔ میں نے چلتے چلتے بس اس کی آنکھوں سے ایک قطرہ آنسو گرتے دیکھا۔۔۔
وہ ایک آنسو مجھے شرمندگی کی اتاہ گہرائیوں میں پہنچا گیا۔۔۔ کہ میری آنکھیں اب بھی خشک تھیں۔۔۔
6 Comments
آنسو نکلنے کی تین وجوہات ہیں ۔ ایک ۔ آدمی اپنے کئے پر پشیمان ہو ۔ دو ۔ فرطِ محبت سے ۔ تین ۔ اپنی بے بسی محسوس کر کے
ReplyDeleteاس شخص پر تینوں کا اطلاق ہو سکتا ہے
کچھ آنسو اندر کی طرف بھی گرتے ہیں جن سے وہی باخبر ہوتا ہے جس کے لیے ہوتے ہیں ہم بھی نہیں
ReplyDeleteدل کی مٹی نرم ہو جائے تو آنسو بہہ نکلتے ہیں۔اور نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پہ تو دل ویسے ہی نرم ہوجاتا ہے۔
ReplyDeleteاگر روضہ رسول ﷺ پر اور کعبۃ اللہ پر بھی آنسو نہیں نکلیں گے تو کہاں نکلیں گے۔۔۔
ReplyDeleteکیا کرنے بھیجے گئے تھے اور کیا کرڈالا ہے۔ بندگی کی کونسی لاج رکھی ہے۔ اپنے رب اور اپنے رسول ﷺ کو کب بندگی اور امتی ہونے سے خوش کیا ہے۔عمر گذر رہی ہے اور قلاش کے قلاش ہی ہیں۔ کونسا ایسا سرمایہ ہے جس پر جنت کے کسی گوشہ کی خریداری کا امکان تک ہوسکے۔
دل کی مٹی نرم ہو جائے تو آنسو بہہ نکلتے ہیں۔
ReplyDeleteExactly but reasons may vary....
آپ مسجدِ نبوی گئے یہ ہی کیا کم ہے۔۔ ہر ایک کا ہر موقعہ پر الگ الگ جذبہ و کیفیت اور اظہار کا طریقہ ہوتا ہے۔ آپ کو حاصری مبارک ہو
ReplyDeleteاگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔