مجھے سکون نہیں۔۔۔
نا نماز میں۔۔۔ نا قرآن میں۔۔۔
نا ماں باپ کی خدمت میں۔۔۔
نا بہن بھائی کے پیار میں۔۔۔
مجھے سکون نہیں۔۔۔
میں سو نہیں پاتا۔۔۔
میں ساری ساری رات سو نہیں پاتا۔۔۔
میں دفتر میں کام نہیں کر پاتا۔۔۔
کبھی میرا دماغ بلکل کورا ہوتا ہے لیکن مجھے سکون نہیں ہوتا۔۔۔
اور کبھی دماغ اور دل کی جنگ مجھے بدحواس کر دیتی ہے۔۔۔
کوئی چیز میں ایکسائیٹ نہیں کرتی۔۔۔
نا مجھ میں خوشی کا کوئی احساس ہے۔۔۔ اور نا ہی غم مجھے مرنے دیتا ہے۔۔۔
مجھے سکون نہیں۔۔۔
میں سکون کی تلاش میں پاگل ہو چکا ہوں۔۔۔
کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔۔۔
ہر طرف اندھیرا دکھائی دیتا ہے اور کوئی چارہ گر ساتھ نہیں دکھتا۔۔۔۔
میں کیا کروں کہ سکون کی نیند سو پاوں۔۔۔
ایسا کیا کروں کہ میرا دل کسی بھی بوجھ سے آزاد ہو۔۔۔
کیا کروں۔۔۔ کہ مجھے سکون مل جائے۔۔۔
7 Comments
پھر اسکا کا کیا علاج ہونا چاھئے؟
ReplyDeleteلاڈ پیار سے تو آپ نے سمجھنا نہیں۔
اے ھڈ حرامی دے نخرے ہیں ۔
روزانہ ٹانگیں جواب دینے تک دوڑا کریں۔
انشا اللہ افاقہ ہو گا۔
:w00t:
اللہ سبحانہ تعالیٰ آپکی مشکل آسان فرمائے....
ReplyDeleteمگر بھائی عمران ، ایسا کیا ہوگیا کہ آپ جیسی ہستی کا سکون اور چین ختم ہوگیا ہے ؟
اللہ تعالیٰ آپکی زندہ دلی اور شوخی طبع کو قائم و دائم رکھے.
تبلیغ کے ساتھ کچھ وقت لگا آئیں، بڑے بڑے لوگوں کا آزمایا ہوا نسخہ ہے :D
ReplyDeleteاللہ ہی خیر کرے گا .... تو کسی سے بیعت کر آج کل کے زمانے کے حساب سے بہت ضروری ہے
ReplyDeleteسلام بھائی میری نظر میں تو اس کا ایک ہی حل ہے بس الله سے لگا لو اس کو یاد کرو جو بھی ہے جیسا بھی ہے اسی میں الله کی رضا سمجھو اور اپنی بہتری جانو صرف اپنے لیے نہیں اپنے سے جوڑی باقی زندگیوں کو دیکھو اور جینا سیکھو وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوئے جا گا انشا الله
ReplyDelete[وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ]صبر اور نماز سے (یعنی ان کے ذریعے) مدد مانگو۔[ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ [البقرة : 45]]اور بے شک نماز ایک سخت مشکل کام ہےمگر ان فرمانبردار بندوں کےلیے مشکل نہیں جو خشوع کرتے ہیں، جو دبے ہوئے ہیں، جو فرمانبرداری کرتے ہیں۔
ReplyDeletehttp://www.urduvb.com/forum/showthread.php?p=348018
--------------------------------------------------------------------------------
ReplyDeleteبھائی جی اآپ ہی کی طرح ایک صاحب نے ایک بزوگ سے سوال کیا تو پتہ ہے انہوں نے ان سے کیا کہا آپ خود پڑھ لیجئے گا ۔
ایک شخص نے ایک بزرگ سے کہا۔”میں سکون چاہتا ہوں۔“
بزرگ نے فرمایا۔ اس جملے سے”میں“ نکال دو کہ یہ تکبر کی علامت ہے۔
”چاہتا ہوں“ نکال دو کہ یہ خواہش نفس کی علامت ہے۔
پھر”سکون“خودبخود تمہارے پاس ہو گا۔
اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔