کچھ ایسا کرنے کا جی چاہے، جس سے تھوڑا بہت سکون مل جائے۔۔۔۔ ابھی صرف سوچ ہی رہا ہو کہ وہ کام کرے۔۔۔ لیکن پھر خیال آئے کہ اوہ ہو۔۔۔ یہ تو منع ہے۔۔۔ گناہ ہے۔۔۔ سب کچھ بھول کر یہ کام کر بھی گزرے۔۔۔ تو خیالِ گناہ جینے نا دینے۔۔۔ بار بار ندامت دل کا دروازہ کھٹکھٹائے۔۔۔ بار بار آسمان کی جانب دیکھ کر آنسو بھر آئیں۔۔۔ چلتے چلتے ہاتھ جوڑ کر اللہ سے معافی بھی مانگے۔۔۔ پھر بھی سکون نا ملے۔۔۔ تو۔۔۔ یہ کیا معاملہ ہے۔۔۔؟ یہ کیا مخمصہ ہے۔۔۔؟
9 Comments
ذہنی و اعصابی تھکاوٹ۔
ReplyDeleteخوبصورت رشین سیکریٹری۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteآخر وہ ہو ہی گیا جس کا ڈر تھا۔۔۔
ReplyDeleteارے بھائی اسی لیے لوگ باگ جوان جہان چھوروں کو دبئی میں رہنے سے منع کرتے ہیں۔
:blink: :unsure: :wassat:
ڈاکٹر صاحب، آپ بھی کمال ہی کرتے ہیں۔۔۔ اب اتنا بڑا بھی گناہ نہیں کیا، جیسا آپ سمجھ رہے ہیں۔۔۔ :cheerful:
ReplyDeleteYeh Zara Zara Si Baat Par,
ReplyDeleteTarah Tarah Ke Azab Kyun?
Jo Kabhi B Mujh Se Khafa Na Ho,
Mujhe Us Dil Ki Talash Hai.
Mujhe Larzishon Pe Har Ghari,
Koi Tokta Hai Bar Bar.
Jise Kar K Dil Ko Dukh Na Ho,
Mujhe Us Gunah Ki Talash Hai.
Bina HUMSAFAR Ke Kab Talak,
Koi Musafton Mein Laga Rahe.
Jahan Koi Kisi Se Juda Na Ho,
Mujhe Us Rah Ki Talash Hai.
Mujhe Dekh Kar Jo Ek Nazar,
Mere Sare Dard Samjh Sake.
Jo Is Qadar Ho Chara Gar,
Mujhe Us Nigah Ki Talash Hai.
مؤمن سے جب انجانے میں گناہ سرزد ہو جائے تو پشیمان ہوتا ہے اور اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے
ReplyDeleteاللہ سبحانہ و تعالٰی کے بتائے ہوئے طریقہ سے بہتر کچھ اور ہو ہی نہیں سکتا
ہمممم جب احساس گناہ جینے نا دینے او ندامت بار بار دل کا دروازہ کھٹکھٹائے تو سمجھئیے کہ دل ناداں اور انکل ضمیر دونوں ابھی زندہ ہیں :wink:
ReplyDeleteاسی کو ندامت کہتے ہیں اور یہ ہی قبولیت دعا کی علامت اور آگے روکنے کا ضامن بھی ہے کون اتنی کسسک برداش پھر کرنے تیار ہو گا بھلا اور یہ بات نیک ہونے کی بھی نشانی ہے الحمدللہ ۔ مگر جس چیر کو اللہ نے چھپا دیا ہو اس کے اظہار نہ کرے بندہ کے دل اور اللہ کے بیچ کا معاملہ ہی رہے ۔بہت اچھا لکھتے ہیں اآپ مجھے بہت اچھا لگتا ہے اور یہاں اکثر اچھے کمنٹ بھی پڑھنے کو ملتے ہیں ماشائاللہ
ReplyDeleteگر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم، مرے دوست
ReplyDeleteگر مجھے اس کا یقین ہو کہ ترے دل کی تھکن
تیری آنکھوں کی اداسی، ترے سینے کی جلن
میری دلجوئی، مرے پیار سے مت جائے گی
گرمرا حرفِ تسلی وہ دوا ہو جس سے
جی اٹھے پھر ترا اُجڑا ہوا بے نور دماغ
تیری پیشانی سے دھل جائیں یہ تذلیل کے داغ
تیری بیمار جوانی کو شفا ہو جائے
اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔