تجربات اور زندگی کی اہمیت

زندگی کی ہر مشکل کسی نا کسی تجربے کی صورت ایک نیا سبق دیتی ہے۔۔۔  کسی  انتہا درجے کے آسان دنیاوی کام سے  لے کر کسی بے حد پیچیدہ مہم تک۔۔۔ زندگی ہمیں ہر لمحے کچھ نا کچھ نیا ضرور سکھا تی رہتی ہے چاہے ہم سیکھنا چاہیں یا نہیں۔۔۔  اکثر مجھے محسوس ہوتا ہےکہ یہ تجربے اتنے آسان نہیں ہوتے لیکن اگر ہم کچھ لمحے رکیں اور زندگی کی جانب ایک نظر دوڑائیں تو یہ تجربات ہمیں اپنے ہر گزرے ہوئے لمحے ، ہر کیفیت ،  ہر مایوسی  اور ہر خوشی میں نظر آتے ہیں۔۔۔  یہ تجربات ہر اداسی، ہر سکون، ہر تکلیف  اور ہر مسرت میں ہوتے ہیں۔۔۔  ہر تجربہ ایک نئے  اور اہم تجربے کا رستہ بنتا ہے ۔۔۔ اور ہر وہ تجربہ جسے ہم نظر انداز  کرتے ہوئے اس سے کچھ نہیں سیکھتے ، بار بار ہمیں دستک دیتا ہے ۔۔۔اور تب تک دستک دیتا رہتا ہے جب تک ہم اس سے کچھ سبق حاصل نہیں کرجاتے۔۔۔  بہر حال، زندگی ہمیں نت نئے تجربات سے نوازتی رہتی ہے۔۔۔  اور جتنا سبق ہم سیکھ لیتے ہیں ، زندگی اتنی ہی آسان ہو جاتی ہے۔۔۔


یوں تو ہم سب کا ایمانِ کامل ہے کہ ہماری  زندگی  فانی ہے۔۔۔  عنقریب  ہماری زندگی کا سورج ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غروب ہو جائے گا۔۔۔  نا ہمیں کچھ لمحات میسر ہوں گے ، نا کچھ اضافی گھنٹے اور نا ہی خیرات میں دیئے گئے کچھ دن۔۔۔  وہ ساری دولت جو ہم جمع کرتے ہیں، سنبھالتے ہیں اور سنبھال کر بھول جاتے ہیں، کسی اور کی میراث بن جائے گی۔۔۔  ہماری دولت، حسن،  زہانت،  شہرت، عارضی طاقت مرجھا کر مٹی میں مل جائے گی۔۔۔  اور پھر اس بات کی  کوئی اہمیت نہیں رہ جائے گی کہ ہمارے پاس کیا کیا تھا۔۔۔۔!!!  ہمارے بغض، ہماری نفرتیں، ہماری ناکامیاں اور ہمارے سب حسد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غائب ہو جائیں گے۔۔۔  ہماری امیدیں،   ہماری آرزویں اور  ہمارے سب منصوبے اختتام کو پہنچ جائیں گے۔ وہ سب فتوحات  اور شکستیں جو کبھی زندگی  میں بہت اہمیت رکھتی تھیں، اچانک مدہم ہو جائیں گی۔۔۔ اور آخر کار   ہمیں یاد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔۔۔  تو آخر  قدر کس بات کو ہوگی۔۔۔؟  "ہمارا" تخمینہ کیسے لگایا جائے گا۔۔۔  اور ہماری زندگی کی کیا قیمت لگے گی۔۔۔؟


اہمیت اس بات کی نہیں ہوگی کہ ہم نے کیا خریدا۔۔۔ بلکہ ہم نے کیا  "تعمیر کیا"۔۔۔
اہمیت ہمارے پانے کی نہیں۔۔۔ بلکہ ہمارے صدقِ دل سے بانٹے ہوئے کی ہوگی۔۔۔
ا ہماری جیت کی نہیں۔۔۔  بلکہ ہماری اہمیت کی ہوگی۔۔۔
ہمارے  علم  حاصل کرنے کی نہیں۔۔۔ بلکہ علم  کی روشنی پھیلانے کی ہوگی۔۔۔
ہماری قابلیت کی نہیں۔۔۔ بلکہ ہمارے کردار کی ہوگی۔۔۔
ہمارے قول کی نہیں۔۔۔ بلکہ ہماری سوچ کی ہوگی۔۔۔
اہمیت ہمارے تعلقات کی تعداد کی نہیں۔۔۔ بلکہ ان اچھی یادوں اور الفاظ  کی ہوگی جو ہمارے مرنے کے بعد ہمارے تعلق ہمارے لیے استعمال کریں گے۔۔۔
اہمیت ہماری یادوں کی نہیں۔۔۔  بلکہ ان کی یادوں کی ہوگی جو ہم سے پیار کرتے ہیں۔۔۔
اہمیت اس بات کی ہوگی کہ ہماری قربانی ، ہمدردی اور ہمت کیسے نئی مثالیں قائم کرتی  ہے۔۔۔  ایک حادثہ کی صورت گزارنا  کوئی زندگی نہیں۔۔۔  معنی خیز  زندگی ایک صورتِ حال کی بجائے ایک انتخاب کی طرح جینا  ہے۔۔۔


زندگی میں کئی ایسے حادثات اور واقعات ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں کمزور، بے وقعت اور دل شکستہ بنا دیتے ہیں۔۔۔  جب ہمیں اپنا  وجود ایسی ریت کے طرح  لگتا ہے جوایک گرداب کی صورت زمین میں ڈوبے جا رہی ہے۔۔۔  اور ہم اس گرداب  سے نکلنے کے لیے کسی مضبوط سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔   باوجود یہ کہ ہمیں مشکل سے نکالنے کے لیے  صرف مضبوط سہارا ہی  نہیں بلکہ مضبوط خود ارادی بھی درکار ہوتی ہے۔۔۔  اور یہ مضبوط ہاتھ کسی اور کا نہیں بلکہ صرف ہمارے پروردگار کا ہی ہو سکتا ہے۔۔۔ اور ہمارے رب نے اپنی کتاب میں ہر مشکل سے نپٹنے اور کامیاب ترین زندگی گزارنے کا ہر طریقہ لکھ دیا ہے۔۔۔


ہم اپنی ساری زندگی دوسروں کو خوش  کرنے  اور متاثر کرنے میں گزار دیتے ہیں۔۔۔  اور اس کوشش میں اس حد تک گزر جاتے ہیں کہ  دنیا کو "نہیں" کہنا بھول جاتے ہیں۔۔۔   اور یہاں تک کہ ہر وہ کام جاتے ہیں جو اللہ کی مرضی اور حکم کے خلاف ہو۔۔۔ جب کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ ہم نے اپنے رب کو کیسے خوش اور راضی کیا۔۔۔   انتخاب تو ہمارے نصیب میں ہے۔۔۔ کہ ہم کس کی خوشی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔۔۔ خالق کی یا مخلوق کی۔۔۔


زندگی بہت پیچیدہ ہے۔۔۔ اور ہماری منزل جنت ہونی چاہیے۔۔۔  دعا ہے کہ اللہ ہمیں ایک نیک  اور معنی خیز زندگی جینے کی استطاعت اور ہمت دے۔۔۔ اور ہمیں جنتِ فردوس میں جگہ عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔



5 Comments

  1. بات تو ٹھیک ہے آپ کی مگر یہ سوچتا کوئی کوئی ہے۔

    ReplyDelete
  2. بہت
    عمدہ
    بڑےعرصےبعددللگاکرپڑھا

    ReplyDelete
  3. ہم اپنی ساری زندگی دوسروں کو خوش کرنے اور متاثر کرنے میں گزار دیتے ہیں۔۔۔ اور اس کوشش میں اس حد تک گزر جاتے ہیں کہ دنیا کو "نہیں" کہنا بھول جاتے ہیں۔۔۔ اور یہاں تک کہ ہر وہ کام جاتے ہیں جو اللہ کی مرضی اور حکم کے خلاف ہو۔۔۔ جب کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ ہم نے اپنے رب کو کیسے خوش اور راضی کیا۔
    .
    .
    .
    عمران صاحب کیا ہی اچھا کہا ہے آپ نے۔

    ReplyDelete
  4. "اور ہمارے رب نے اپنی کتاب میں ہر مشکل سے نپٹنے اور کامیاب ترین زندگی گزارنے کا ہر طریقہ لکھ دیا ہے۔" اس میں کوئی شک نہیں ،جس دن قرآن پڑھنے کی بجائے ہمارے اندر جذب ہونے لگ جا ئے وہ دن ہمارے دنیا کے گرداب سے باہر آنے کی کوشش کا پہلا روز ہو گا ،اللہ سے دعا ہے وقت گزرنے سے پہلے وقت کی اہمیت کا احساس ہو جائے-
    آنکھیں کھولنے والے الفاظ ہیں آپ کے ماشاءاللہ

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔