عمران خان، تحریک انصاف۔۔۔ امید سحر کی بات سنو۔۔۔

 

imran_khan

عمران خان کے بارے میں مزید کچھ کہنا سورج کو چاند دکھانے کے مترادف ہے۔۔۔ انہیں نا صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں کرکٹ اور انسانیت کی خدمت کرنے والے ایک عظیم شخص کے طور پر جانا جاتا ہے۔۔۔


ان کے بارے میں یہ چھوٹی سی ڈوکومینٹری دیکھیں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا عمران خان کو اب حکمرانی کا ایک موقع نہیں ملنا چاہیے۔۔۔؟ کیا اب بھی انہیں دوسری کرپٹ جماعتوں سے کم ووٹ دینے چاہیے۔۔۔؟ اور کیا باقی سیاسی جماعتوں کے رہنما اب تک اتنا بھی کر سکیں ہیں جو تھوڑے سے عرصے میں عمران خان نے پاکستان اور عوام کے لیے کیا ہے۔۔۔


[youtube]OEr5InlAycw[/youtube]


 

کچھ دن پہلے ایک تحریر نظر سے گزری۔۔۔ جو سعید مزاری صاحب نے عمران خان کی کامیابیوں اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھی۔۔۔ وہ بھی پیش حاضر ہے۔۔۔


“کچھ لوگ زمین پر اہل زمین کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھلائی اور خیرخواہی کیلئے بھیجے جاتے ہیں ،وہ کوئی نبی یا اولیائ اللہ تو نہیں ہوتے لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے دلوں میں مخلوقِ خدا کی خدمت اور ان کیلئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ بدرجہ اتہم موجود ہوتا ہے ایسے لوگ زندگی کے کسی شعبے میں ہوں اور جس مقام پر ہوں ان کا دل ہمیشہ عوام کے ساتھ ہی دھڑک رہا ہوتا ہے۔اپنے ملک وقوم کی عزت وآبرو کیساتھ ساتھ غریب اور مظلوم لوگوں کا احساس انہیں ہروقت ہر میدان اور ہر مقام پر بے چین رکھتا ہے۔،یہ لوگ کھیل کے میدان میں ہوں تو ان کی نظر میں ملک و قوم کی عزت و وقار دنیا کی ہر نعمت سے معتبر ہوتا ہے اور اگر یہ سیاست کے پر خار راستوں پرمحو ِسفرہوںتو ان کے خیالات کا محور وہ مظلوم لوگ ہوتے ہیں جو جاگیرداروں ،وڈیروں، چوہدریوں اور مَلکوںکے جبر واستبدال کے آگے مجبور و محکوم دکھائی دیتے ہیں۔اللہ کے یہ بندے ہر لمحہ عوام کو انصاف کی فراہمی،اوران کی محرومیوں کے ازالہ کیلئے پریشان رہتے ہیں۔

ایسا ہی ایک باہمت اور پر عزم نوجوان 1971 ئ میں دنیابھر میں اپنے وطن عزیز اور قوم کا نام روشن و بلند تر کرنے کیلئے پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوا ،اس نوجوان کے جوش و جذبے اور ملک وقوم سے بے انتہا عقیدت نے بہت جلد اسے ایک قومی ہیرو بنا دیا،1982 ئ میں اس کو قومی ٹیم کی کپتانی سونپ دی گئی کپتانی کے پہلے ہی سال اس نوجوان نے اپنے آپ کو ایک بہترین کھاڑی ثابت کر دیا سری لنکاکے خلاف ٹیسٹ سیریزمیںصرف 58 سکور دیکر 8 شاندار وکٹیں لیکر پوری دنیا کو حیران کردیا کپتانی نکی پہلی سال کے اختتام پر یہ نوجوان 13 ٹیسٹ میچوں میں88 وکٹیں حاصل کر لیں ۔پرکشش جسامت کیساتھ ساتھ سحرانگیز شخصیت کے مالک اس نوجوان نے اپنے قومی ٹیم کو تاریخ ساز کامیابیوں سے نوازا،تاریخ گواہ ہے کہ جو کامیابیاں اس کے دس سالہ دورکپتانی میں پاکستانی ٹیم کو حاصل ہوئیں ان کی مثال نہ اس سے پہلے ملتی ہے اور نہ ہی اس کے بعد۔1992 ئ میں اس نوجوان نے پاکستان کو ورلڈ کپ جتوا کرعالمی کرکٹ کا ٹائیگربنا دیااور پھر اس نوجوان نے کھیل کی پرتعیش دنیا کو باعزت اور قابل فخر انداز سے خیر باد کہہ کر اپنی زندگی کوسیاست جیسے یکسر مختلف راستے پر ڈال دیا تو اسے اس راستے پر بھی ہزاروںنہیں لاکھوں افراد نے خوش آمدید کہا۔

سیاست کے پرخار راستوں پر بڑی دلیری اور استقامت اور اصول پسندی کیساتھ ملک کے پسے ہوئے طبقے کو حق و انصاف کی فراہمی کا نعرئہ ِمستانہ لگا کر اپنے نئے سفر کا آغاز کردیااور انتہائی مختصر سے وقت میں اپنے آپ کو ایک قومی پائے کا سیاستدان ثابت کر دیا۔اتنی صلاحیتوں کا مالک یہ نوجوان عمران خان کے نام سے جانا جاتا ہے،عمران خان نے جس حب الوطنی، جوش و جذبے اور اصول پسندی کیساتھ کرکٹ میں نام بنا کر قوم کا سر بلند کیااسی طرح قوم اور خصوصاً غریب عوام کو ان کا حق یعنی اقتداراورانصاف دلوانے کا عزمِ عالی شان لیکرسیاست کے میدان میں قدم رکھا۔عمران خان نے اپنی سیاست کو روائتی ہتھکنڈوں سے نہ صرف دور رکھا بلکہ اپنی سیاست کو شیشے کیطرح صاف اور واضح بھی رکھا،عمران خان نے پاکستانی سیاست میں رائج لوٹا کریسی، جھوٹ، منافقت،تھانہ کچہری،لوٹ ماراور غنڈہ گردی کی خباثت سے آب زمزم کی طرح پاک رکھا۔

25اپریل1996ئ میں جب کرکٹ کے سپر سٹار عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے نام سے اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کیا تو اس وقت کے بڑے بڑے سیاسی سورمائوںنے عمران خان کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ یہ پارٹی چندہی ماہ میں خودبخود ختم ہو جائیگی۔سیاست کے ان نجومیوں کی ساری پیشنگوئیاں نہ صرف غلط ہو گئیں بلکہ الٹا اس جماعت نے چند ہی ماہ میں ملک کے طول و ارض میںاپنی حیثیت بھی منوا لی۔پاکستان تحریک انصاف نے جس تیزی سے عوامی پذیرائی حاصل کی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی جماعت اتنی جلدی مقبولِ عام نہیں ہوئی۔عمران خان کو اعزاز حاصل ہے کہ وہ پہلے مسلمان ہیں جنہوں نے 2005 میںامریکی جریدے نیوزویک میں اپنے 300 الفاظ پر مشتمل مضمون میںامریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن کریم کی بے حرمتی کیخلاف آوازِ حق بلند کی۔اور اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف پر زور دیا کہ وہ اس سانحے پر امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو معافی مانگنے پر مجبور کریں لیکن امریکی کٹھ پتلی صدر پرویز مشرف نے امریکی چاکری کو نبھانا قرآن مجید کی حرمت سے زیادہ اہم سمجھا اور 2006 کے جارج ڈبلیو بش کے دورئہ ِپاکستان کے موقع پرالٹا عمران خان کو نظربند کر دیا۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے روزاول ہی سے جاگیرداری،وڈیرہ شاہی اور وی آئی پی کلچر کی نہ صرف نفی کی بلکہ آج تک کسی ایسے شخص کو پارٹی میں نہیں لیا جو عوام کو غلام بنائے رکھنے،اپنی جاگیرداری اور وڈیرہ پن مسلط کرنے،یا پھر خود کو سپریم شخصیت ظاہر کرنے کی سوچ رکھتا ہو،یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں مرکز سے لیکرنیچے تک فیوڈل سوچ رکھنے والا کوئی عہدیدار نہیں ہے، یہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی خوش نصیبی ہے کہ ان کو عوام دوست محب وطن، ایماندار اور مخلص ساتھی میسر آئے ہیں جنہوں نے ذاتی نفع ونقصان کی پرواہ کیے بغیر دن رات ایک کر کے پاکستان تحریک انصاف کو منافقانہ سیاست کے کانٹوں سے بچائے رکھااور اسے ملک کی سب سے بڑی عوامی جماعت بنا دیا۔حال ہی میں دو عالمی اداروں WOT اورFAT نے پاکستان میں ایک سروے کیا جس کے مطابق 29 فیصدپاکستانی عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ دیگربڑی بڑی جماعتیں 10 فیصد سے بھی کم عوامی حمایت حاصل کر پائے،اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کی روز بروز بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت کا اندازہ ایک پاکستانی قومی اخبار کی ویب سائیٹ پول کے حیران کن نتائج سے بھی لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق 71 فیصد سے زائد افراد نے عمران خان کو اپنا لیڈر چن کر آئندہ الیکشن میں ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا جبکہ اس پول میں بھی دیگر جماعتیں مسلم لیگ ﴿ن ﴾ 22 فیصد اور پیپلزپارٹی 7 فیصد عوام کی پذیرائی حاصل کر پائیں۔

عمران خان یا پاکستان تحریک انصاف کو اس قدر عوامی پذیرائی صرف عوام دوست اور صاف شفاف دوٹوک پالیسیوں کے باعث ملی ہے اس میں جھوٹ منافقت،لوٹا کریسی یا جاگیردارانہ اثرورسوخ شامل نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہ ہٹنے کے پاداش میں موجودہ زرداری حکومت نے 15 مارچ کو قائدِ غریب عوام عمران خان کو حکومت مخالف احتجاج کے الزام میں نظربند کر دیا۔پاکستان کی عوام غریب ،مظلوم اور بے بس ضرور ہیں مگر لاشعور اور کم عقل ہرگز نہیں ،وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہر بار شعبدہ بازی کر کے ان سے ووٹ لیکر کامیاب ہونے والے نام نہاد لیڈر منتخب ہونے کے بعد کس طرح انہیں مشکلوں اور مصیبتوں میں ڈالنے کے بعدخود اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھ کر عیاشی کرتے ہیں، عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کے جھوٹے وعدوں پر ٹرخا کر مہنگائی، بیروزگاری اور بد امنی کی دلدل میں ڈال کر بیرون ملک اربوں روپے کے ناجائز اثاثے بنانے والے کس طرح زلزلوں، بم دھماکوں ،ڈروں حملوں اور سیلاب جیسی آفتوں سے لڑنے کیلئے عوام کو اکیلا چھوڑ گئے،قوم پر جب بھی کڑا وقت آیا آج کل کے یہ تمام ن ق م وغیرہ نامی جماعتوں کے نام نہاد لیڈر بھاگ کر بیرون ملک اپنے آقائوں کے قدموں میں جا بیٹھتے تھے جبکہ پاکستانی قوم سسک سسک کر زندگی گذارنے پر مجبور ہے۔

پاکستان تحریک انصاف وہ واحد جماعت ہے جس نے مشکل کی ہر گھڑی میں قوم کا نہ صرف ساتھ دیا بلکہ قوم کو مصیبتوں اور بحرانوں سے نکالنے کیلئے عالمی سطح کی کاوشیں کیں،حالیہ سیلاب کی قدرتی آفت میں بھی قائد تحریک اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے مصیبت زدہ عوام کی بھر پور مدد کیلئے عالم گیرتحریک ’’ پکار ‘‘ شروع کر کے سیلاب زدگان کی بحالی کا بیڑا اپنے سر اٹھایا۔عمران خان نے دن رات ایک کر کے سیلاب متاثرین کیلئے کروڑوں ڈالر امداد حاصل کر کے مستحقین میں تقسیم کی اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے یہ عمران خان ہی ہیں جنہوں نے ملک کے غریب عوام پر کوئی ٹیکس لگا کر نہیں بلکہ دنیا بھر کے مخیر افراد سے فنڈ اکٹھا کر کے لوگوں کو ماڈل گھر بناکر دینے کا اعلان کیا۔ پاکستان کی بڑی عوامی جماعت ہونے کے دعویداراور متعدد بار اقتدار کے مزے لوٹنے والی جماعتوں میں سے کسی کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ اپنے اربوں روپے کے اثاثوں میں سے ایک پائی بھی ان مصیبت زدہ لوگوں پرخرچ کرتے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں جس تیزی سے ملک کے کونے کونے میں اپنا سیاسی اثرورسوخ بڑھا رہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا ملک میں تبدیلی کا خواب پورا ہو گا اور پاکستان میں صحیح معنوں میں عوامی اور جمہوری حکومت پاکستان تحریک انصاف کے جھنڈے تلے قائم ہوگی۔”

[youtube]E3TY9ZNWbLk[/youtube]


 

 

 

 

 

 

11 Comments

  1. شاید کہ۔۔۔کوئی معجزہ ہو اور اس قوم کو عقل آجائے۔

    ReplyDelete
  2. لفظ حکمرانی پر مجھے اعتراض ہے اگر عمران خان کو حکمرانی کرنی ہوتی تو مشرف دور میں کرچکے ہوتے عمران خان ایک عوامی جذبہ رکھنے والے لیڈر ہیں

    ReplyDelete
  3. جب تک عوام اپنا وطيرہ نہيں بدليں گے کچھ نہيں ہو گا ۔ جماعت اسلامی کا اب تو مجھے زيادہ علم نہيں مگر مودودی اور طفيل صاحبان کی سدربراہی ميں بہت عوام دوست اور خدمتگار جماعت تھی مگر 1970ء کے انتخابات ميں صرف 5 يا 6 نشستيں جيت پائی تھی عوام کی کوتاہ انديش خود غرضی کے باعث

    ReplyDelete
  4. داد دینا واجب ہے کہ آپ نے بُہت محنت سے عمران خان کے بارے میں معلومات کو اِکٹھا کیا ہے۔ لیکن آج ہی میں نے اپنے سب سے زیادہ پسندیدہ کالم نگار ایاز امیر کو پڑھا ہے۔ جو بساط اُلٹے جانے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں ۔ فوجی حُکومتیں جمہوریت کے مُقابلے میں امریکہ نواز زیادہ ہوتی ہیں۔ اسلیئے امریکہ ہمیشہ ڈکٹیٹروں کی حمایت کرتا ہے ۔صرف کہنے کو جمہوریت نواز ہے ۔ والسلام

    ReplyDelete
  5. اچھی تحریر ہے اور امید روشن ہے۔

    ReplyDelete
  6. یہ ویڈیو تو نہیں چل رہی۔ شاید اب نہیں دیکھی جا سکتی۔

    ReplyDelete
  7. احمد صاحب۔۔۔ ویڈیو میں کچھ تبدیلی کی ہے۔۔۔ انشاءاللہ اب ویڈیو نا صرف چلے گی بلکہ آپ کو پسند بھی آئے گی۔۔۔

    ReplyDelete
  8. اج کی تاریخ کو تو قائد اعظم پہ تحریر آنی چاہیے تھی.

    یہ تبصروں کی تاریخ کو کیا ہوا ہے ویسے.

    ReplyDelete
  9. سب قارئین کے تبصروں کا بہت شکریہ

    ReplyDelete
  10. یہ حب علی نہیں، بغض معاویہ ہے.

    ReplyDelete
  11. کاشف نصیر... یہ بغض معاویہ تو ہر گز نہیں... ہاں بغضِ یزید و زیاد ضرور ہو سکتا ہے...

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔