بلاگستان کا ایک تنقیدی اور اصلاحی جائزہ

آج کچھ سنجیدہ ہو ہی جائیں۔۔۔ بہت مغز ماری ہو گئی۔۔۔

جناب، جب میں نے بلاگستان میں شمولیت کا اعزاز حاصل کیا ہے۔۔۔ تب میری کوشش یہی تھی کہ کچھ اچھا لکھوں اور کچھ اچھا پڑھوں۔۔۔ مجھ نا چیز کے پاس جو تھوڑا بہت علم ہے، اسے بانٹوں اور باقی بلاگرز کے علم سے مستفید ہوں۔۔۔

شروع کے کچھ ماہ تو بہت عمدہ گزرے۔۔۔ بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملا۔۔۔ بہت عمدہ بحثیں بھی ہوئیں۔۔۔ اور مختلف سوچوں سے دوستی بھی ہوئی۔۔۔ یہ بھی کوشش کی، کہ دوسروں کی آرا کو سمجھوں اور برداشت کروں۔۔۔  بدلے میں یہ امید رکھی کہ باقی حضرات بھی میری سوچ کو سمجھیں اور اسے میری سوچ سمجھ کر برداشت کریں گے۔۔۔ 95٪ فیصد بلاگرز میری اس سوچ کے مطابق ملے۔۔۔ تنقید برائے اصلاح پر زیادہ یقین رکھنے والے۔۔۔ اور تنقید برائے تنقید اور ہڈ دھرمی سے دور بھاگنے والے۔۔۔

سب کچھ اچھا چل سکتا ہے، صرف برداشت کا مادہ ہونا چاہیے۔۔۔ اچھائی اور برائی ہر انسان میں ہوتی ہے۔۔۔ اچھائی کے ساتھ دوسرے شخص کی برائی کو بھی اپنانا چاہیے۔۔۔ لکھنے والے کم نہیں۔۔۔ لیکن سوچ سمجھ کر اور اصلاح کے لیے لکھنے والے بہت کم ہیں۔۔۔ اور ان سے بھی کم وہ حضرات ہیں جو تبصروں میں تنقید کو اصلاح میں بدلنے کا ہنر جانتے ہیں۔۔۔

میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے بلاگرز میں ہی کچھ ایسے دوست ملے، جن کو نا دیکھا اور نا ان کی آواز سنی۔۔۔ لیکن ان کے الفاظ، ان کی خوبصورت شخصیت کو اجاگر کرگئے۔۔۔ جن سے بات کر کے، بحثیں کر کے، ٹانگ کھینچ کر، جگتیں مار کے۔۔۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ یہ اچھے لوگ ہیں۔۔۔ میرے جیسے سادہ اور “جاہل” لوگ ہیں۔۔۔ جنہیں سیکھنے کا شوق ہے۔۔۔ مزید یہ کہ اللہ نے انہیں خوبصورت اور اچھا لکھنے کی صلاحیت بھی عطا کی ہے۔۔۔ جو صرف خوبصورت الفاظ ہی نہیں، خوبصورت دل کے بھی مالک ہیں۔۔۔  مثلاٗ

افتخار اجمل بھوپال صاحب۔۔۔ سب بلاگرز کے انکل، چاچا اور بابا جی۔۔۔ کچھ عرصہ پہلے انکل اپنے بیٹے کے پاس دبئی میں چھٹیاں گزار رہے تھے۔۔۔ میری ان سے فون پر بات ہوئی۔۔۔ بدقسمتی سے وقت کی کمی کی وجہ سے بالمشافہ  ملاقات نا ہو سکی۔۔۔ فون پر انکل سے جو گفتگو ہوئی، میں کبھی فراموش نہیں کر پاوں گا۔۔۔ انکل نا صرف اچھا لکھتے ہیں۔۔۔ بلکہ گفتگو بھی بہت عمدہ کرتے ہیں۔۔۔ ایک شفیق استاد کی طرح میرے سوال، جو سیاست اور مذہب پر مشتمل تھے، ان کا جواب تفصیل اور صبر سے دیتے رہے۔۔۔ انکل کی آواز کی مٹھاس اور نرمی نے مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔۔۔ ان سے وعدہ لیا ہے کہ جب بھی اب دوبارہ دبئی آئیں گے۔۔۔ ملاقات کا شرف لازمی بخشیں گے۔۔۔ انشاءاللہ

اور یاسر خوامخواہ جاپانی، ضیا بھائی، وقار اعظم بھائی، ڈاکٹر جواد، حجاب، سعدنمبر 1 تا نمبر 3 ، بنیاد پرست، وسیم، ڈاکٹر منیر ،جاوید گوندل صاحب اور انکل ٹام کے روپ میں مجھے نئے دوست ملے۔۔۔ جن سے جب بھی بات کرتا ہوں تو ایسے اچھے دوست پانے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔۔۔

عبداللہ نامی ایک شخص، جو بلاگستان میں بارہ سنگھا، آنٹی عبداللہ اور نا جانے کس کس نام سے جانا پہچانا جاتا ہے۔۔۔ کئی معاملوں میں شاید اس کی رائے ٹھیک ہو۔۔۔ لیکن اپنے طرز کلام سےعبداللہ نے اپنے دوست کم اور نقاد زیادہ بنا لیے ہیں۔۔۔ عبداللہ کا تعلق جس بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے ہو، ہمیں اس سےکوئی لینا دینا نہیں۔۔۔ لیکن عبداللہ کی کوشش ہمیشہ سے یہی رہی ہے۔۔۔ کہ سخت اور تلخ زبان استعمال کرتے ہوئے، دوسروں کو منافق، جاہل کہہ کر اپنی بات منوا لو۔۔۔ جو کہ ایک غلط طریقہ ہے۔۔۔ ہمارا اپنا نظریہ ہے اور عبداللہ کا اپنا۔۔۔ ہم اپنا نظریہ اس پر نہیں تھوپ رہے۔۔۔ لیکن عبداللہ کو بھی چاہیے۔۔۔ کہ وہ اپنا نظریہ اور سوچ ہم پر حاوی نا کرے۔۔۔ عبداللہ کے اسی طریقے کی وجہ سے بلاگرز  اور تبصرہ نگار اس کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔۔۔ کئی بلاگرز اسے اپنے بلاگز پر بلاک کر چکے ہیں۔۔۔ کیوں۔۔۔؟ عبداللہ سے ہماری کوئی زاتی دشمنی تو ہے نہیں۔۔۔ بس ہم اس کی زبان اور گندگی سے بچتے ہیں۔۔۔ پچھلے کئی دنوں سے عبداللہ سے بحث کرتے کرتے، سب بلاگرز نے تنگ آ کر اس کے بارے میں پوسٹ لکھیں۔۔۔ جن میں اس پر تنقید کی گئی۔۔۔ اسے سمجھانے کی کوشش کی گئی۔۔۔ پھر مزید تنگ آ کر اس کا مزاق بھی اڑایا گیا۔۔۔ میں بھی ان میں شامل تھا۔۔۔ کہ برداشت کی حد ختم ہو گئی۔۔۔

عنیقہ ناز، ایک بہترین لکھاری ہیں۔۔۔ کئی بار نا صرف میں بلکہ  دیگر بلاگرز بھی ان کے بلاگ پر اس کا اظہار کر چکے ہیں۔۔۔ لیکن۔۔۔ عنیقہ ناز “احساس برتری” میں اس حد تک مبتلا ہیں، کہ اپنے سوا ان کو کوئی دوسرا ٹھیک نظر نہیں آتا۔۔۔ جو، جب تک ان کی ہاں میں ہاں ملا رہے، تب تک سب اچھا ہے۔۔۔ لیکن جیسے ہی کسی تبصرہ نگار نے ان کے نکتہ سے اختلاف کیا، وہ برا ٹھرا۔۔۔ (کم از کم، میں نے تو ایسا ہی محسوس کیا ہے) ۔۔۔ عبداللہ کی غیر ضروری سپورٹ کی وجہ سے، عنیقہ بھی اپنی “کریڈیبیلٹی” کھوتی جا رہی ہیں۔۔۔ جو بحیثیت ایک مصنف اور بلاگر ان کی شناخت ہونی چاہیے۔۔۔ میں ان کی تحاریر کا “فین” ہونے کے باوجود ان کے بلاگ پر تبصرہ کرنے سے گھبراتا ہوں، کہ کہیں الٹی سیدھی نا سننے کو مل جائے۔۔۔ یا کم از کم عبداللہ منہ متھے نا لگ جائے۔۔۔

اب ذاتی طور پر میں نے تو یہ فیصلہ کیا ہے کہ مکمل خاموشی اختیار کر لوں۔۔۔ عبداللہ کو مکمل طور پر نظر انداز کروں۔۔۔  اوراپنی تحاریر کو بہتر موضوعات کے لیے صرف کروں۔۔۔ عبداللہ سے معذرت ، کہ اسےکم از کم مجھ جیسے جاہل، منافق اور گنوارکے متھے لگنا پڑا۔۔۔ اور ایک گزارش کہ بھائی۔۔۔ اپنا علم ضائع ناکرو۔۔۔ اور اس کو تعمیری کاموں میں صرف کرو۔۔۔ پراپگینڈے کر کے کچھ نہیں ملے گا۔۔۔ باقی تمہاری مرضی۔۔۔

میں بلاگستان میں اپنے دوستوں کی موجودگی میں بہت خوش ہوں۔۔۔ میری اکثر تحاریر میرے دوستوں کے ساتھ ہونے والی علمی بحثوں کا نتیجہ ہیں۔۔۔ اور اسی طرح میرے دوست بلاگرز نے کئی تحاریرہمارے سیاسی، مذہبی اور نظریاتی اختلافات کو مدنظر رکھ کر لکھیں۔۔۔ سب نے اپنے نظریے ہمارے سامنے رکھے۔۔۔ ہمیں ٹھیک لگی تو ان کو اپنا لیا۔۔۔ نہیں ٹھیک لگی تو ان پر چڑھ نہیں دوڑے ۔۔۔ بلکہ اپنی رائے پیش کی۔۔۔ انہوں نے مانی تو ٹھیک۔۔۔ ورنہ اللہ اللہ خیر صلہ۔۔۔

تازہ مثال، مکی صاحب کی تحاریر پر نیک نیت حضرات کے تبصرے اور اسی سلسلے پر ان کے خیالات پر مبنی ان کی ریسرچ اور تحاریر ہیں۔۔۔  اب مکی صاحب کو بھی میں خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے بہت خندہ پیشانی سے تنقید برداشت کی اور اپنی رائے پیش کی۔۔۔

خیر جناب۔۔۔  مجھے بلاگستان فیملی کا حصہ بنانے کے لیےبہت بہت شکریہ۔۔۔ انشاءاللہ اب “دائرہ فکر” گندگی کو نظر انداز کرے گا۔۔۔ اور گندگی مٹانے کے طریقوں پر فکر کرے گا۔۔۔

یہ رہی میری سوچ۔۔۔ آپ کی کیا سوچ ہے اس بارے میں۔۔۔ بتائیے گا ضرور۔۔۔

21 Comments

  1. سلام بھائی
    سب سے پہلے تو شکریہ کے آپ نے ہم کو بھی اپنے دوستوں کی صحف میں جگہ دی
    بھائی آپ نے جو فیصلہ کیا ہے ٹھیک ہے بہت اچھا ہے بھائی ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی تو ہے نہیں سب کی سوچ تو ایک جیسی ہو نہیں سکتی نہ ہی ہم کسی پر اپنی مرضی مسلط کر سکتے ہیں میں تو یہ سمجتا ہوں کے ہو سکتا ہے کے میں غلط ہوں میری بات غلط ہو سکتی ہے میری سوچ غلط ہو سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کے جو دوسرا بات کر رہا ہے وہ سہی ہو لیکن کبھی کبھی جب عبدللہ جیسا کوئی اوچھی زبان استعمال کرتا ہے پھر بس کبھی کبھی صبر کا پیمانہ ٹوٹ جاتا ہے کیوں کے بات کرنے کا بھی انداز ہوتا ہے میرے ایک دوست بولتا ہے بد سے بد نام بُرا بس جی عبدللہ کے آج کل بس کچھ ایسے حالات ہیں
    خیر جو بھی ہے یہ لڑائی جھگڑا ختم کر کے آؤ مل بیٹھیں اچھے لفظ بانٹیں
    آ جاؤ عبدللہ بھائی آپ بھی آؤ مل بیٹھیں
    جاوید بھائی چلو غصہ تھونک دو آؤ مل بیٹھیں

    ReplyDelete
  2. عِمران میرے بھائ بہُت اچھا فیصلہ کیا آپ نے در گُزر کرنا بہُت اچھی بات ہے ،،،،کوئ بات نہیں اگر کوئ کُچھ کہہ بھی دے تو تھوڑا نرم رویہ رکھ کر تو دیکھیں مُعاف کر کے بہُت سکُون مِلتا ہے ،،،،

    ReplyDelete
  3. پائی جان
    حلقہ یاراں میں جگہ دینے کا شکریہ۔
    بحر حال عبد اللہ سدھر نے والی ٹون نہیں ہے۔
    اس لئے بھائی آئندہ ان لوگوں کو اگنور ہی رکھو تو اچھا ہے۔
    اچھا لکھا مل گیا تو پڑھ لیا کریں گے۔
    نہیں اپنی راہ لیں گے۔
    میں بھی محسوس کر رہا ہوں کہ گندگی سے کھیلتے کھیلتے گندا ہوتا جارہا ہوں۔

    ReplyDelete
  4. میں ذاتی طور پر یوں بلاگرز و تبصرہ نگاروں پر پوسٹ لکھنے کے ھق میں نہیں ہوں!!! بہر حال ہم آپ کے دوستوں کی لسٹ میں نہیں!!!
    اے تے کم خراب اے!!!

    ReplyDelete
  5. کچھ دن پہلے اس بلاگ پر آیا تو ایک پوسٹ پر پاس ورڈ دیکھ کر بہت عجیب لگا۔
    ہمارا تو یہ حال ہے کہ اپنی زات کی پحیلائی گندگی صاف اور اپنی برائیوں کی اصلاح کسی طور نہیں ہو پا رہی تو کسی اور کو سر اٹھا کر دیکھنے کی فرصت کہاں

    ReplyDelete
  6. بہت بہترین فیصلہ ہے آپ کا جناب ۔ ۔ ۔ سبحان اللہ

    اللہ تعالی سب کو سمجھ عطا کرے ۔ آمین

    ReplyDelete
  7. تحریر پڑھ کر اچھا لگا. پچھلے دنوں الفاظ کی جنگ نے جو صورت اختیار کرلی تھی اسے دیکھ کر طبیعت مکدر ہو رہی تھی. ایسے مین آپکا یہ فیصلہ صائب ہے کہ کسی بھی قسم کی تلخی سے پرہیز کیا جائے. میرا بھی مشورہ دیگر بلاگران کو یہ ہی ہے کہ موڈریشن اور نظرانداز کرنے کی سخت پالیسی اپنائیں.اور اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں.
    حلقہ احباب میں شامل کرنے پر نہایت مشکور ہوں. اللہ آپکہ صحت ایمان اور تندرستی عطا فرمائے.آمین

    ReplyDelete
  8. ابن اقبال بھائی۔ ویسے انکل افتخار صاحب سے میری بھی کہیں دفعہ فون پر بات ہوئی ہے ماشاءاللہ کمال کے بندے ہیں پہلے تو میں ان کو بھائی لکھا کرتا تھا۔ پھر بعد میں پتہ چلا کہ یہ تو میرے ابو جی سے بھی بڑے ہیں۔

    باقی باتوں کی باتیں فیصلہ آپ نے اچھا کیا ہے آپ اچھا لکھتے ہیں تو اصلاح کے لیے اور دوسروں کی بہتری کے لیے لکھیں اور باقی باتیں چھوڑ دیں اللہ سب بہتر کرے گا انشاءاللہ

    ReplyDelete
  9. باقی سب تو ٹھیک لیکن یہ تو بتائیں یہ "بلاگستان کا ایک تنقیدی اور اصلاحی جائزہ" کہاں ہیں :-D

    ReplyDelete
  10. آپ کا تنقیدی اور اصلاحی جائزہ اچھا لگا۔

    اپنا خیال تو یہی ہے کہ اچھا کام کرتے جاؤ، چاہے چھوٹا ہو یا بڑا۔ تنقید کی وجہ سے کام مت روکو۔

    ReplyDelete
  11. حضور حلقہء یاراں میں شامل کرنے پر شکریہ۔۔۔
    میں بھی اللہ کے بندے کو لفٹ کرانے کے حق میں نہیں ہوں۔۔۔۔
    باقیوں کا کچھ کہہ نہیں سکتا کب شارٹ سرکٹ ہوجائے۔۔۔۔ ;-)
    آپ کو تو پتہ ہی ہے جی کہ گناہ گار لوگ ہیں۔ اللہ سے اپنی لغزشوں کی معافی کے طلب گار ہیں۔ کبائر سے اجتناب کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ اور اپنی استطاعت کے مطابق غلط کو غلط ضرور کہتے رہیں گے۔

    ReplyDelete
  12. تیری مہربانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی تیرا فیصلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تجھے استقامت دے آمین

    ReplyDelete
  13. کیا لکھوں جی
    آپ کی مرضی ہے
    دیر آید درست آید

    ReplyDelete
  14. محمد سعید پالن پوریJune 16, 2011 at 7:39 PM

    فکر کے ساتھ ساتھ گھر کا "رنگ و روغن" بھی چینج کر لیا. ماشاء اللہ. دونوں چینجنگ اچھی لگیں

    ReplyDelete
  15. یہ نیم پاگل بندہ جو کنفیوژن کے نام پر زہر پر زہر اگلتا ہے آپ کے شکریے کا شکریہ ادا کرتا ہے :)

    ReplyDelete
  16. عِمران شُعیب بھائ کی طرح میں بھی حیران ہُوں کہ ہم آپ کے بلاگر ساتھیوں کی صف میں شامِل نہیں ہیں عجیب بات ہے نا،،،،،،

    ReplyDelete
  17. بلاگستان کا تنقیدی اور اصلاحی جائزہ کدھر ہے بھائی؟

    ReplyDelete
  18. عمران اقبالJune 16, 2011 at 11:27 PM

    منیر بھای اور خرم بھای۔۔۔ یہ رہا تنقیدی اور اصلاحی جائزہ۔۔۔

    تنقیدی جائزہ۔۔۔
    عنیقہ ناز، ایک بہترین لکھاری ہیں۔۔۔ کئی بار نا صرف میں بلکہ دیگر بلاگرز بھی ان کے بلاگ پر اس کا اظہار کر چکے ہیں۔۔۔ لیکن۔۔۔ عنیقہ ناز “احساس برتری” میں اس حد تک مبتلا ہیں، کہ اپنے سوا ان کو کوئی دوسرا ٹھیک نظر نہیں آتا۔۔۔ جو، جب تک ان کی ہاں میں ہاں ملا رہے، تب تک سب اچھا ہے۔۔۔ لیکن جیسے ہی کسی تبصرہ نگار نے ان کے نکتہ سے اختلاف کیا، وہ برا ٹھرا۔۔۔ (کم از کم، میں نے تو ایسا ہی محسوس کیا ہے) ۔۔۔ عبداللہ کی غیر ضروری سپورٹ کی وجہ سے، عنیقہ بھی اپنی “کریڈیبیلٹی” کھوتی جا رہی ہیں۔۔۔ جو بحیثیت ایک مصنف اور بلاگر ان کی شناخت ہونی چاہیے۔۔۔ میں ان کی تحاریر کا “فین” ہونے کے باوجود ان کے بلاگ پر تبصرہ کرنے سے گھبراتا ہوں، کہ کہیں الٹی سیدھی نا سننے کو مل جائے۔۔۔ یا کم از کم عبداللہ منہ متھے نا لگ جائے۔۔

    اصلاحی جائزہ۔۔۔
    سب کچھ اچھا چل سکتا ہے، صرف برداشت کا مادہ ہونا چاہیے۔۔۔ اچھائی اور برائی ہر انسان میں ہوتی ہے۔۔۔ اچھائی کے ساتھ دوسرے شخص کی برائی کو بھی اپنانا چاہیے۔۔۔ لکھنے والے کم نہیں۔۔۔ لیکن سوچ سمجھ کر اور اصلاح کے لیے لکھنے والے بہت کم ہیں۔۔۔ اور ان سے بھی کم وہ حضرات ہیں جو تبصروں میں تنقید کو اصلاح میں بدلنے کا ہنر جانتے ہیں۔۔

    ReplyDelete
  19. عمران اقبالJune 17, 2011 at 5:25 AM

    @ وسیم بھائی۔۔۔ جناب۔۔۔ آپ کوشش کر کے دیکھ لیں۔۔۔ کہ عبداللہ سدھر کر مل بیٹھ سکے۔۔۔ ہم سب تو تیار ہیں امن امان کے لیے۔۔۔
    @ شاہدہ آپا۔۔۔ آپا، تبصرے کے لیے بہت شکریہ۔۔۔ اور ہاں۔۔۔ آپ حلقہ احباب میں نہیں آتیں۔۔۔ کیونکہ آپ میری ہمشیرہ ہیں۔۔۔ اور ہمشیرہ تو دوستوں سے بھی بڑھ کر ہوتی ہیں۔۔۔ ہے نا۔۔۔؟
    @ یاسر بھائی۔۔۔ عبداللہ صاحب یا دیگر بلاگرز کی پھیلائی ہوئی گندگی سے بچنے کے لیے ہی یہ مضمون لکھنا پڑا۔۔۔ کہ مزید گندہ ہونا اب باعث شرمندگی ہو گیا ہے۔۔۔
    @ شعیب صفدر صاحب۔۔۔ بلاگ پر خوش آمدید۔۔۔ جناب۔۔۔ آپ سے دوستی کرنا اچھا لگے گا۔۔۔ بس ہاتھ بڑھانے کی ضرورت ہے۔۔۔
    @ بلا امتیاز بھائی۔۔۔۔ بڑی دیر کر دی مہربان آتے آتے۔۔۔ جناب، یہ بلاگ آپ سے زیادہ کسی اور مبصر کا منتظر نہیں ہوتا۔۔۔ اور صاحب بلاگ کو بھی اسی کیفیت میں مبتلا سمجھ لیں۔۔۔
    @ بھائی نور محمد۔۔۔ بلاگ پر جی آیاں نوں۔۔۔ جناب دعا کے لیے بہت شکریہ۔۔۔
    @ ڈاکٹر جواد بھائی۔۔۔ آپ میرے حلقہ احباب میں شامل ہیں، اور اس پر مجھے فخر ہے۔۔۔ کہ آپ جیسے قابل اور اچھے انسان دوست کے طور پر مجھے میسر آئے۔۔۔ دوست کہلوانے پر آپ کا بہت شکریہ بھائی جان۔۔۔
    @ خرم بھائی۔۔۔ اجمل صاحب بحیثیت ایک بزرگ اور بلاگر ہمارے لیے قابلِ تقلید اور قابلِ عزت ہیں۔۔۔ اللہ ان کو اچھی صحت اور زندگی عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔ آپ کے دوسرے تبصرے کا جواب بھی اوپر لکھ چکا ہوں۔۔۔
    @ عامر شہزاد بھائی۔۔۔ تبصرے کے لیے بہت شکریہ۔۔۔ انشاءاللہ اچھا لکھنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔۔۔
    @ وقار بھائی۔۔۔ حضور۔۔۔ جو آپ کہیں۔۔۔ میں آپ کی تقلیدکروں گا۔۔۔ آپ میرے جیسے گنوار کے لیے مشعل راہ ہیں۔۔۔
    @ ضیا بھائی۔۔۔ کیم چو۔۔۔ مزا میں چو۔۔۔؟؟؟
    @ ا ل م۔۔۔ :-$
    @ سعید بھائی۔۔۔ بلاگ کا نیا رنگ و روغن کچھ اچھی طرح سیٹ نہیں ہوا۔۔۔ اس لیے "لوٹ کے بدھو، پھر گھر کو آ گئے۔۔۔" :D
    @ مکی صاحب۔۔۔ خندہ پیشانی کے لیے بہت شکریہ۔۔۔ اختلافات اپنی جگہ۔۔۔ اور اخلاقیات اپنی جگہ۔۔۔
    @ منیر بھائی۔۔۔ اُتے ویخو۔۔۔ تے سمجھ جاو۔۔۔ آہو۔۔۔

    ReplyDelete
  20. شکریہ عمران :)

    ReplyDelete
  21. [...] بلاگستان کا ایک تنقیدی اور اصلاحی جائزہ [...]

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔