1) اللہ کی نافرمانی کے سوا عورت مرد کی ہر بات کی فرماں برداری کرے:
ارشاد حق تعالیٰ ہے: “اگر وہ تمہارا کہا مان لیں تو پھر ان پر (مار کا) کوئی راستہ تلاش نا کرو” (سورۃ النسا، آیت 34)
اور نبی ﷺ کا فرمان ہے:”جب مرد اپنی عورت کو اپنے بستر پر بلائے، وہ نا جائے اور وہ ناراض ہی رات گزار دے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے ہیں”
نیز فرمایا: “اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے” (سنن ابی داود / صح الترمذی)
2) خاوند کے مال و متاع، عزت و ناموس اور گھر کے جملہ امور میں اس کی محافظ بنے:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “نیک عورتیں خاوندوں کی تابع فرماں ہیں، غیب کی (اور ان کی) غیر حاضری میں اللہ کی حفاظت کے ساتھ (ان کے حقوق) حفاظت کرنے والی ہیں کہ اللہ نے (ان کے) حقوق محفوظ رکھے ہیں” (النساء، آیت 34)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اور عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران ہے”(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
مزید فرمایا: تمہارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر ان کو نہ آنے دیں جن کو تم پسند نہیں کرتے اور تمہارے گھروں کے اندر ان کو آنے کی اجازت نہ دیں جنہیں تم پسند نہیں کرتے”
3) خاوند کے گھر میں رہے، اس کی اجازت و مرضی کے بغیر نا نکلے، اپنی نظر نیچی رکھے، اونچی آواز میں کلام نہ کرے، برائی سے اپنے ہاتھ روکےاور زبان کو فحش کلامی سے بچائے، رشتہ داروں کے ساتھ احسان میں وہی معاملہ اختیار کرے، جو اس کا خاوند اختیار کیے ہوئے ہے، اس لیے کہ جو عورت مرد کے والدین اور قرابت داروں کے ساتھ اچھی نہیں ہے، وہ خاوند کے لیے اچھی کہاں ہوئی؟
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “اور اپنے گھروں میں ٹھری رہو، اور پہلی جاہلیت کی طرح بناو سنگھار نا کرو”(الاحزاب آیت 32/33)
نیز فرمایا: “اور مومن عورتوں سے کہیے کہ اپنی آنکھیں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نا کریں، الا یہ کہ جو از خود ظاہر ہو جائے” (النور آیت 31)
فرمان رسول اللہ ﷺ ہے: بہترین عورت وہ ہے کہ جب تو اسے دیکھے تو تجھے خوش کرے، جب تو اسے حکم دے تو تیری اطاعت کرے اور جب تو اس سے غائب ہو تو اپنے نفس اور تیرے مال کی حفاظت کرے” (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
(منھاج المسلم)
35 Comments
ReplyDeleteعمران بھای بہت اچھی پوسٹ ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسکا آپکو بہترین اجر دیں ۔
میں یہ عرض کرنا چاہتا تھا کہ مردوں کے طرف سے عورتیں کے جو حقوق سلب کیے جاتے ہین اس پر بھی ایک پوسٹ کر دیں ۔ کیونکہ ہمارے معاشرے میں بہت سی ہندوانہ رسموں کی پزیرای ہو جاتی ہے ۔۔۔ اسکی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ چند مخصوص لوگ بلاگی دنیا میں شور مچائیں گے کہ دیکھو کیسے یہ عورتوں کے فرائض کی بات تو کر رہے ہیں لیکن مردوں کے فرائض کو پوچھتے بھی نہیں ۔ میں نے اکثر دیکھا ہے کہ جہاں علماء عورت کی ذمہ داریوں کے متعلق بات کرتے ہیں وہیں مرد کی ذمہ داریوں کے متعلق بھی ساتھ ہی بات کرتے ہیں تا کہ کوی غلط فہمی نہ رہے ۔
صرف ایک راے تھی جو میں دینا چاہتا تھا ۔
انکل ٹام، پہلے تو اتنا فاسٹ تبصرہ کرنے کا بہت شکریہ۔۔۔ میں نے اپنی پوسٹ میں سب سے نیچے یہی لکھا ہے کہ اگلی قسط انشاءاللہ "مردوں کے فرائض" پر ہوگی۔۔۔ امید ہے ایک یا دو دن میں وہ بھی پوسٹ کر دوں گا۔۔۔ میری کوشش صرف یہی ہے کہ جو غلط فہمیاں گھر اجاڑنے کا باعث بنتی ہیں، ان کی شرعی صورت میں نشاندہی کر دی جائے۔۔۔" دعاووں میں یاد رکھیے گا۔۔۔
ReplyDelete
ReplyDeleteعمران بھائی!
اللہ تعالٰٰی! آپ کو جزائے خیر دے آمیں
ماشاءاللہ اچھی پوسٹ لکھی ہے۔۔اللہ تعالیٰ آپکو جزائے خیر دے۔
ReplyDeleteعمران بھائی
ReplyDeleteآپ نے بہت اہم موضوع بلکہ حساس موضوع پر قلم اٹھایا ہے قران مجید اور احادیث نے معلومات میں بیش بہا اضافہ کیا ہے
بہت شکریہ
[...] بیویوں کے شرعی فرائض [...]
ReplyDelete
ReplyDeleteالسلام علیکم
جزاک اللہ
عمران بھائی شوہر کے فرائض بھی لکھ دیں تاکہ ہم بھی سیدھے ہو سکیں
بہت عمدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان باتوں میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور ہونا بھی نہیں چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور انکل ٹام نے بھی ٹھیک کہا جتنی جلد ممکن ہو سکے دوسری پوسٹ لکھو ۔۔۔ اور میرے خیال سے پہلے مردوں کی فرائض کو پوسٹ کرتے تاکہ کچھ لوگوں کے دل کو کچھ تو ٹھنڈ پڑتی
ReplyDeleteمیں آپ لوگوں سے اسی نوعیت کی پوسٹ کی امید کر رہی تھی۔
ReplyDeleteجب آپ لوگوں کو اور کوئی دلیل نہیں ملتی تو چودہ سو سال پرانی کتابوں سے اقتباسات نکال کر لے آتے ہیں۔ میں پہلے بھی کتنی بار واضح کر چکی ہوں کہ وہ آیتیں اور حدیثیں صرف اُس دور کے لوگوں کے حالات سے مطابقت رکھتی ہیں، موجودہ دور سے ان کا کوئی تعلق نہیں! آپ عقل کے اندھوں کو آج کا دور اور چودہ سو سال پہلے کا دور ایک جیسا ہی نظر آتا ہے کیا؟
عورت کی آزادی کے دشمن ہیں آپ لوگ! اور تبصرہ نگار بھی سب کے سب ذہنی اور نفسیاتی مریض ہیں اور قدیم یونانی دور کی طرح عورت کی غلامی کے قائل ہیں۔ میں آپ کو بتا دینا چاہتی ہوں جب تک میری سانسیں چل رہی ہیں آپ کو آپ کے مذموم مقاصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دوں گی اور قلمی جہاد جاری رکھوں گی!!!
جزاک اللہ خيراٌ
ReplyDeleteمردوں کے فرائض بھی پڑھنے کے بعد ميں مزيد کچھ کہنے کے قابل ہو سکوں گا
میں پوسٹ پر کیا تبصرہ کروں۔۔۔
ReplyDeleteآنٹی کا تبصرہ زبردست ہے۔
آنٹی آپ نہ بھی بتائیں تو ہمیں ملوم ہے جی۔
آپ کی سانسیں ہی تیزابی ہیں
“اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم کرتو کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے” (سنن ابی داود / صح الترمذی
ReplyDeleteاس میں املا کی ایک غلطی ہے وہ دور کیجیئے۔ ان الفاظ میں۔
"عورت کو حکم کرتو کہ وہ"
باقی جزاک اللہ ۔
۔ اور میرے خیال سے پہلے مردوں کی فرائض کو پوسٹ کرتے تاکہ کچھ لوگوں کے دل کو کچھ تو ٹھنڈ پڑتی..ضیاء الحسن خان
ReplyDeleteََ@ :) بھائی صاحب ! بقول یاسر بھائی۔ کچھ لوگوں کے اندر اسقدر تیزابیت ہوتی ہے کہ ان کے سینے کبھی ٹھنڈے نہیں ہوتے۔
آنٹی کا تبصرہ نہ بھی ہوتا تو ہمیں پتہ ہے کہ پاکستان کے یہ نئے میر جعفر اور میر صادق کیا سوچ رکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی فطرت میں اتنی کمینگی کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے کہ انھیں عزت راس نہیں آتی اور وہ کمینگی کرنے سے ہی قابو آتے ہیں۔ یہ مذکورہ بالا آنٹی بھی شاید سی صنف سے ہیں۔
میرے خیال سے یہ آنٹی کا تبصرہ نہیں ہے ۔ کسی اور نے کیا ہے ۔
ReplyDeleteمیرے خیال میں تو آنٹی اس حق کی بات کر رہی ہے کہ عورت مرد کے بجائے کتے کو اپنا جیون ساتھ بنائے۔ کیوں بھائی مغربی تہذیب تو یہی سکھاتی ہے۔ اور یہی انکا فلسفہ اور مقصد ہے کہ کس طرح لوگوں کو انسانیت سے ہٹا کر حیوانیت کی طرف لائے۔
ReplyDeleteیہ بیچارے سمجھتے نہیں اور شیطان کیلئے استعمال ہوتے ہیں، افسوس انکے دل کس قدر تاریک ہوگئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے
انکل ٹام۔۔۔ بے شک یہ عنیقہ نہیں ہیں۔۔۔ وہ اس پوسٹ پر تبصرہ بھی اپنے بلاگ پر ہی کریں گی۔۔۔ اپنی عادت کے عین مطابق۔۔۔
ReplyDeleteجنہوں نے بھی یہ تبصرہ کیا ہے۔۔۔ میرے خیال میں تو وہ کوئی "وچکارلا" ہی ہے۔۔۔ جو درمیان میں بدمزگی پیدا کر کے خود مزہ لینے کی کوشش کر رہا ہے۔۔۔ لیکن اس بے وقوف سے غلطی یہ ہو گئی کہ اس نے مذاق مذاق میں ہی قرآن پر طنز کر گیا ہے۔۔۔ جو اسے نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔
اللہ اسے عقل عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔
سب بھائیوں کے تبصروں کا بہت شکریہ۔۔۔ جیسا کہ میں نے اپنی پوسٹ میں بھی عرض کیا ہے کہ انشاءاللہ اگلی قسط "شوہر کے فرائض" کے متعلق ہو گی۔۔۔ اور مجھے یقین ہے کہ شوہر کے فرائض زرا سخت ہیں۔۔۔
ReplyDeleteامید ہے آپ سب نے اس پوسٹ کے مقصد کا غلط مطلب نہیں لیا ہوگا جیسا کہ تیزابی بلاگ کی مہارانی آنٹی نے لیا ہے۔۔۔ اللہ انہیں عقل عطا فرمائے۔۔۔
ان کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی اگر خواتین کے متعلق بات کرے تو انہیں یہ تکلیف ہوتی ہے کہ کیوں بات کر رہے ہیں۔۔۔ اور اگر خواتین کو نظر انداز کریں تو بھی تکلیف ہوتی ہے کہ کیوں ان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔۔۔ عجیب الخلقت مخلوق ہیں۔۔۔
شوہر کے فرائض میرے خیال سے سخت بھی ہیں اور زیادہ بھی ہیں مجھے انتظار رہے گا اگلی پوسٹ کا شکریہ
ReplyDeleteایسے ہی اچھی اچھی اور معلوماتی پوسٹ لکھا کریں، اگلی تحریر کا انتظار رہے گا۔
ReplyDeleteبہت اعلیٰ عمران بھائی !
ReplyDeleteبہت بر وقت اور اصلاحی و معلوماتی مضمون ہے . شاباش عمران بھائی
ReplyDeleteیار پوسٹ تو اچھی ہے زبردست لیکن آنٹی کا تبصرہ مزیدار ہے خاص کر قلمی جہاد کا استعمال۔ ویسے بھائی ان لوگوں کو لفظ جہاد سے تو الرجی ہے پھر یہ خالص شدت پسندانہ اصطلاح؟؟ :)
ReplyDeleteویسے عمران بھائی ...شوھر کے فرائض کے بارے میں لکھنے کی اتنی کوئی خاص ضرورت نہیں ہیں. کیونکہ آپ تو جانتے ہیں کہ شوھر اپنے فرائض کتنی خوبی سے ادا کرتے ہیں . بیویوں کے فرائض پر ہی لکھتے رہیں ...حاسد جل بھون کر کباب ہو جاتے ہیں :)
وقار بھائی۔۔۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اسلام کو اپنی مرضی سے مروڑ مروڑ کر آج اس کی یہ شکل کر دی ہے کہ انہیں خود نہیں پتا کہ اصل اسلام کیا ہے۔۔۔؟ عنیقہ نے تو اسلام اور قرآن کے معنی ہی اپنی مرضی اور آسانی کے لیے بدل دیے ہیں۔۔۔ اور ان کا پیروکار عبداللہ ان سے دو ہاتھ آگے چلا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteمیرا یہ پوسٹ کرنے مقصد نہایت نیک ہے۔۔۔ اللہ دل کے حال جانتا ہے۔۔۔
ReplyDeleteڈاکٹر صاحب۔۔۔ یار اصولا تو لکھنا ہی پڑے گا شوہر کے فرائض کے بارے میں۔۔۔ ورنہ مجھ سمیت آپ سب پر بھی منافق اور کافر ہونے کے فتوی لگ جائیں گے۔۔۔
ویسے یہ بھی حقیقت ہی ہے کہ شوہر حضرات اپنے فرائض نہایت عمدگی سے نہیں تو کم از کم اچھے طریقے سے ضرور نبھا رہے ہیں۔۔۔ اسی طرح کچھ بیویاں بھی گھروں کو جنت بنائے ہوئے ہیں۔۔۔ لیکن اصلاح پھر بھی دونوں طرف ہی ضروری ہے۔۔۔
بہُت اچھی پوسٹ ہے اور بھی بہُت کُچھ لِکھا جا سکتا ہے اِس ضِمن میں اور یہ سب سے اِنکار بھلا کیسے مُمکِن ہے کہ یہ تو اِرشادِ ربّانی ہے ہاں ایسے شوہروں اور بیویوں کو کیا کہہ سکتے ہیں جو اپنے اپنے فرائِض تبدیل کر لیتے ہیں بات ہے حقُوق و فرائِض کے ادل بدل کی،،،،
ReplyDeleteشاہدہ اکرام صاحبہ !
ReplyDeleteہر مسلمان اسی طرح سوچتا ہے کہ جب الله سبحانه تعالیٰ یا رسول کریم صلی الله علیھ وسلم کا حکم آجائے تو عقل کے گھوڑے دوڑانا بند کر دے .جس حد تک ممکن ہو عمل کرے اور اگر عمل نہ ہوسکے تو الله ذات عالی سے مغفرت طلب کرے . الله کی ذات عالی غفور اور رحیم ہے اور ہماری کمزوریوں کو سمجھتی ہے. خداوند تعالیٰ سے سرکشی اور بغاوت آنٹی جیسے لوگوں کا دل گردہ ہے جنہیں یہ یقین ہے کہ انسان بندر کی اولاد ہے ...مرنے کے بعد کچھ نہیں
ہر مسلمان اسی طرح سوچتا ہے کہ جب الله سبحانه تعالیٰ یا رسول کریم صلی الله علیھ وسلم کا حکم آجائے تو عقل کے گھوڑے دوڑانا بند کر دے .جس حد تک ممکن ہو عمل کرے اور اگر عمل نہ ہوسکے تو الله ذات عالی سے مغفرت طلب کرے ۔ ڈاکٹر جواد خان۔
ReplyDeleteلاریب۔ متفق علیہ ۔ اللہ تعالٰی جزائے خیر دے ۔ آمین
بہت اچھا آرٹیکل لکھا ہے پر ابھی مردوں کے حقوق پر لکھنا باقی ہے
ReplyDeleteجسے دیکھو عورتون پر ہی لعن کرنے کی کوشش میں لکا رہتا ہے مردوں سے پہل کر لیتے اآپ
شاہدہ آپا۔۔۔ تبصرے کا شکریہ۔۔۔
ReplyDeleteمیرا ماننا یہ ہے کہ جو فرائض قدرتی طور پر اللہ تبارک تعالٰی نے مرد اور عورت کو دیئے ہیں۔۔۔ ان میں ردوبدل تو دنیا میں کی جاسکتی ہے لیکن کامیابی ہرگز نہیں پائی جا سکتی۔۔۔
خواتین کا اپنا رول ہے اور مرد کا اپنا علیحدہ۔۔۔ اور یہ مثال بھی آپ نے سنی ہی ہوگی۔۔۔ کوا چلا ہنس کی چال، اپنی چال ہی بھول گیا۔۔۔
تحریم۔۔۔ خدارا یہ بھی بتا دیجیے کہ میری اس تحریر میں خواتین کو لعن طعن کہاں کی گئی ہے۔۔۔؟ کیا شرعی قوانین اور اسلامی بات کرنا گناہ ہے؟ مردوں پر لکھنا ابھی باقی ہے۔۔۔ اور انشاءاللہ ضرور لکھوں گا۔۔۔ لیکن خدا کے واسطے قرآن اور حدیث کو "عورتوں پر لعن طعن" مت کہیے۔۔۔ افسوس ہوا آپ کا یہ تبصرہ پڑھ کر۔۔۔ بہت افسوس ہوا۔۔۔
ReplyDeleteشیطان اپنے آپ کو ہمیشہ درست سمجھتا ہے۔۔۔ اور اس کے پیروکار بھی۔۔۔ یہی حال ان روشن خیالوں کا ہے۔۔۔ اللہ کی بتائے ہوئے قوانین سے بغاوت کر دیں لیکن جائیں گے کہاں۔۔۔ لوٹ کے تو اللہ کے پاس ہی جانا ہے۔۔۔
ReplyDelete[...] دائرہ فکر… عمران اقبال ہوس نے کر ديا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوع انساں کو… اخوت کا بياں ہو جا، محبت کي زباں ہو جا Homeکچھ میرے بارے میں۔۔۔اردو “کی بورڈ” اور رسم الخط ڈاون لوڈ / انسٹالیشن RSS ← بیویوں کے شرعی فرائض [...]
ReplyDeleteجزاک اللہ عمران بھائی بہت اچھی تحریر ہے
ReplyDelete[...] پہلی قسط: بیویوں کے شرعی فرائض دوسری قسط: شوہر کے شرعی فرائض ہر مسلمان اس بات کا معترف ہے کہ خاوند کے بیوی اور بیوی کے خاوند پر کچھ حقوق ہیں، قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
ReplyDeleteI love reading these articles because they're short but invormatife.
ReplyDeleteاگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔