امی کے بعد ۔۔۔ایک ماہ


آج 19 اکتوبر۔۔۔ آج ہی کے دن پچھلے مہینے 19 ستمبر  صبح ساڑھے آٹھ بجے ۔۔۔ امی اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملی۔۔


ایک ماہ گزر بھی گیا۔۔۔


پہلے دو ہفتے تو کُھل کر رو بھی نہیں پایا۔۔۔


کیسے روتا۔۔۔ سب کے سامنے روتا تو سب ٹوٹ جاتے۔۔۔ سب بکھر جاتے۔۔۔ ہم سب بہن بھائی ایک دوسرے کے سامنے اداکاری ہی کرتے رہے۔۔۔ کہ اگر روئے تو دوسرا پریشان  ہوجائے گا۔۔۔  ابو کے سامنے تو ہرگز نہیں۔۔۔ بہت ہمت والے ہیں ابو۔۔۔ بہت حوصلے والے۔۔۔ ہمیں یہی کہتے رہے کہ میری فکر مت کرو۔۔۔ میں تم سب سے زیادہ حوصلے والا ہوں۔۔۔ ایک طرح سے تو ان کو دیکھ کر ہی ہم صبر شکر کرتے رہے۔۔۔


گھر بنجر سا ہو گیا ہے۔۔۔ اگر کوئی ہنس کھیل بھی لے۔۔۔ تو ایسا لگتا ہے کہ یہ کھنکھناہٹ بھی مصنوعی ہے۔۔۔  بچوں کی وجہ سے رونق تو ہو جاتی ہے۔۔۔ سب بہل جاتے ہیں۔۔۔ لیکن مسکراہٹوں میں چھپی اداسی سب کو نظر آتی ہے۔۔۔  گھر تو ہے۔۔۔ لیکن کیسا گھر۔۔۔ کہ چھت نظر ہی نہیں آتی۔۔۔  دیواریں بھی کھوکھلی سی لگتی ہیں۔۔۔  ویرانی سی ویرانی ہے۔۔۔  دل بھی ویران۔۔۔ گھر بھی ویران۔۔۔ سب خاموش۔۔۔ اداس۔۔۔ سب ایک دوسرے کو بہلاتے ہوئے۔۔۔


گھر سے آفس تک کے طویل سفر کا صرف فائدہ یہی ہوا کہ کھل کر رو لیتا ہوں اب۔۔۔ کسر صرف یہی باقی رہتی ہے کہ امی امی چیخوں۔۔۔ بین کروں  اور سینہ چاک کر لوں۔۔۔


امی نے ہمارے گھر کو اپنے دھاگے سے باندھ رکھا تھا۔۔۔ خاندان کا ہر شخص امی کے اردگرد ہی گھومتا تھا۔۔۔ یہ ان کی سب کے لیے چاہت تھی یا ان کی مقناطیسی شخصیت۔۔۔ کوئی بھی شخص ان کے سحر سے نا نکلنے کی دعا کرتاتھا۔۔۔  بچہ یا بڑا۔۔۔ امی نا صرف بھانجوں بھتیجوں کی پسندیدہ تھی بلکہ ان  سب کے لیے ہدایت اور مشوروں کا محور بھی تھی۔۔۔


ان کی دعائیں صرف اپنی اولاد کے لیے ہی نہیں۔۔۔ بلکہ ہر اس شخص کے لیے تھی جس سے وہ ملتی تھیں۔۔۔ چاہےتنور والا ہو یا دھوبی ہو۔۔۔ تنور والے کو جب معلوم ہوا کہ اماں فوت ہو گئی تو ہاتھ میں تھامی روٹیاں زمین پر گر گئی۔۔۔ آنکھوں میں آنسو۔۔۔ کچھ دیر بعد بولا۔۔۔ "اماں بہت خیال رکھتی تھی ہمارا۔۔۔ جب بھی روٹی دینے گھر جاتا تھا تو جوس یا پانی ضرور دیتی تھی کہ دھوپ میں آئے ہو پیاس لگی ہوگی۔۔۔ بیوی بچوں کے بارے میں پوچھتی تھی۔۔۔ کھانے کو بھی سالن دیتی تھی" ۔۔۔ یہی حال دھوبی کا تھا۔۔۔


ابو کے ساتھ ان کا تعلق محبت  و عقیدت سے بھرپور لیکن  سردی گرمی کا  تھا۔۔۔ کبھی  ابو سےخفگی ہو بھی تو   ابو کی صحت، ان کے کھانے، کپڑوں اور جوتوں کا ایسا خیال کرتی کہ ہم حیران ہوتے۔۔۔ ہم اکثر مذاق میں امی سے کہتے کہ امی آپ کے لاڈ پیار نے ابو کو بگاڑ رکھا ہے۔۔۔  ابو  پیار سے امی کو "مائی" کہتے تھے۔۔۔  امی کو ان کا "دِلو " یا "مائی " کہنا بہت پسند تھا۔۔۔   امی کے بعد تو ابو اور خاموش ہو گئے ہیں۔۔۔ اور ان کی یہی خاموشی ہمیں کاٹتی ہے۔۔۔


ہم اولاد کی زندگی بنانے سنوارنے میں امی کی انتھک محنت تھی۔۔۔ جو وہ آخری سانس تک کرتی رہی۔۔۔ ہمیں اچھی بری چیز کی تمیز۔۔۔ ہمارے فیصلوں اور ارادوں میں ہماری ہمت افزائی۔۔۔  ہماری غلطیوں پر ہماری سرزنش اور مشورے۔۔۔ اب کون کرے گا۔۔۔


میں امی کا لاڈلا بیٹا۔۔۔ میری علیزہ امی کی سب سے پیاری بیٹی۔۔۔ ہم دونوں نے ماں ہی نا کھوئی۔۔۔ اپنی واحد رازداں۔۔۔ سچی محبت۔۔۔۔  اپنا حقیقی عشق۔۔۔ سب سے اچھی دوست بھی کھو دی۔۔۔


 ضمیر ہر وقت لعن طعن کرتا ہے کہ میں ان کے لیے کچھ نا کر پایا۔۔۔ انہیں بہت ستایا۔۔۔ ان سے بہت جھگڑا۔۔۔   لیکن ان کو منانا تو بہت آسان تھا۔۔۔ منا لیتا تھا ہر بار۔۔۔ معافی مانگ لیتا تھا ان سے۔۔۔  سب بتاتے ہیں کہ امی کو مجھ سے کوئی گلہ نہیں تھا۔۔۔ معلوم نہیں میری دل جوئی کے لیے کہتے ہیں یا واقعی امی مجھ سے خوش تھی۔۔۔  ہاں۔۔۔ سٹروک سے کچھ دن پہلے تو انہوں نے مجھے  کہا تھا کہ "اب مجھے کسی سے بھی بھی کوئی گلہ شکوہ نہیں رہا۔۔۔ اب میں سکون میں ہوں۔۔۔ "


میں رونا چاہتا ہوں۔۔۔ بہت رونا چاہتا ہوں۔۔۔ امی کی قبر پر جا کر ان کے ساتھ لیٹنا چاہتا ہوں۔۔۔ ان کے بازو پر سر رکھ کر سونا چاہتا ہوں۔۔۔  میں ان کے ہاتھ اپنے سر پر محسوس کرنا چاہتا ہوں۔۔۔ میں ان کو خود سے دور بھیجنا نہیں چاہتا۔۔۔ ان کو اپنے سینے سے لگا کر کبھی نہیں چھوڑنا چاہتا۔۔۔  میں اپنی بچیوں کے لیے ان کا مجھ کو ڈانٹتا دیکھنا چاہتا ہوں۔۔۔


امی۔۔۔ آپ اپنے اس کمزور  حوصلے والے بیٹے کو کس آسرے پر چھوڑ گئی۔۔۔ سب جتنا بھی چاہ لیں۔۔۔ لیکن مجھے تو آپ کی محبت کی عادت ہے۔۔۔ آپ جیسی محبت مجھ سے کون کرے گا۔۔۔  میری ہر ناکامی پر میرا ہاتھ کون تھامے گا۔۔۔ کون میری ہر خوشی پر مجھ سے زیادہ خوش ہو گا۔۔۔


امی۔۔۔ میں  نے آپ کو بہت ستایا۔۔۔ آپ کے لیے کچھ نہیں کر پایا۔۔۔ میں خود کو کیسے معاف کروں گا۔۔۔ میں کبھی سکون کیسے پاوں گا۔۔۔


آپ کیا گئی۔۔۔ زندگی کی سب رونقیں ساتھ لے گئی۔۔۔


اللہ میری ماں کی مغفرت فرمائے۔۔۔ ان پر اپنا خصوصی رحم و کرم فرمائے۔۔۔ ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔۔۔ ان کی قبر کو جنت کا حصہ بنا دے۔۔۔ یا اللہ۔۔۔ میری ماں کا خیال رکھنا۔۔۔

2 Comments

  1. اللہ والدہ کی مغفرت کرے اور آپ سب کو صبرِجمیل عطا فرمائے
    آمین

    ReplyDelete
  2. انا للہ و انا الیہ راجعون
    بس ماں کی سب اچھی باتیں اپنے اندر سمو لیں ، وہ ہر لمحہ آپ کے ساتھ رہیں گی

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔