لانگ مارچ کیوں۔۔۔؟

سوال: جب حکومت خان صاحب کے مطالبات مان رہی ہے تو خان صاحب لانگ مارچ کیوں کررہے ہیں۔۔۔

جواب: خان صاحب پچھلے ڈیڑھ سال سے حکومت سے مطالبات کر رہے ہیں کہ حلقے کھولے جائیں۔۔۔ دھاندلی کی تحقیقات کی جائیں۔۔۔ یہاں تک کہ خان صاحب جب سپریم کورٹ گئے تو افتخار چوہدری صاحب نے کیس سننے سے انکار کر دیا کہ وہ بہت مصروف ہیں۔۔۔اور ان کی اعلیٰ عدالت میں بیس ہزار سے کیس اپنی "پینڈنگ" ہیں۔۔۔ ( یہ الگ بات ہے کہ چیف جسٹس ایویں کے "سوموٹو" لینے کے لیے مشہور ہیں اور یہ بھی الگ بات ہے کہ ان "سوموٹو کیسز" کا نتیجہ شاید ہی کبھی نکلا ہوا)۔۔۔

اب جب ہر دروازہ کھٹکھٹا کر کہیں شنوائی نہیں ہوئی تو آخری حل یہی تھا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے۔۔۔ جب حکومت کو نظر آیا کہ اب مشکل سے ہی جان چھوٹے گی تو خان صاحب کی منتیں ترلے شروع کر دئیے کہ اب ہم آپ کی بات مانیں گے، مذاکرات کر لیں۔۔۔ لیکن اب کی خان صاحب نے ان کی درخواستیں سننے سے انکار کیا اور عوام سے جو وعدہ کیا تھا اسے پوراکرنے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔۔۔

 

download

 

قابل ِ غور بات یہ ہے کہ خان صاحب بھی جانتے ہیں کہ "چار حلقوں کی تحقیقات ہو بھی جائیں اور نتائج ان کے حق میں نکل بھی آئیں تب بھی وہ پنجاب یا وفاق میں حکومت نہیں بنا سکتے۔۔۔ ان کا مقصد بہت سادہ اور عام فہم ہے کہ ایسے قدم اٹھائے جائیں کہ اگلی بار ایسی دھاندلی نا ہو۔۔۔ ان لوگوں کو بے نقاب کیا جائے جو ایسی تاریخی دھاندلی میں ملوث تھے۔۔۔

پاکستانی عوام اس بات کی بھی گواہ ہے کہ خان صاحب نے ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کو اہم قرار دیا ہے۔۔۔ لیکن ڈیڑھ سال تک ان کے ہر درخواست، ہر مطالبے کا مذاق اُڑایا گیا۔۔۔ یہاں تک کے آپریشن ضرب عضب کے لیے بھی اُن سے مشاورت نہیں کی گئی۔۔۔جبکہ سب جانتے تھے کہ آپریشن کے بعد آئی ڈی پیز کا رُخ خیبر پختونواہ ہو گا۔۔۔ اور کے پی کے کی حکومت کو انہیں سنبھالنا ہو گا۔۔۔ پھر پنجاب اور سندھ نے تو اِ ن متاثرین کے لیے اپنے دروازے بند کر دئیے۔۔۔ یہاں تک کہ صرف پچاس کروڑ کی مدد کے اعلان کے باوجود رقم کے پی کے حکومت کے حوالے نہیں کی گئی۔۔۔ بلکہ وفاق کی طرف سے جن فنڈز کا وعدہ کے پی کے سے کیا گیا تھا ۔۔۔ انہیں بھی روک لیا گیا۔۔۔ اس سب کے بعد بھی پٹواری حضرت پوچھتے ہیں کہ عمران خان نے کے پی کے میں کیا کر لیا۔۔۔ تو میری درخواست اُ ن سب سے یہی ہے کہ براہ کرم، ہم سے مت پوچھیں۔۔۔ کے پی کے کا چکر لگا لیں اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔۔۔ کہ محدود وسائل کے باوجود، سسٹم میں بہترین تبدیلی کی جا رہی ہے۔۔۔ اور ہماری بات پر یقین نا آئے تو کسی خیبر پختونخواہ کے عقلمند سے پوچھ لیں۔۔۔ انشاءاللہ پٹواریوں کو اچھا جواب ملے گا۔۔۔

سیدھی بات ہے کہ اس وقت پاکستان میں جمہوریت نہیں، بادشاہت ہے۔۔۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت گلو بٹ اورپومی بٹ کلچر ہے، جس کے مائی بات یہی شریف خاندان ہے۔۔۔ جو اپنی فرعونیت میں اتنے آگے بڑھ چکے ہیں کہ انہیں عوام سوائے کیڑے مکوڑوں کے کچھ نظر نہیں آتے۔۔۔ اتفاق فاونڈریز کے کاروبار کو چار چاند لگانے کے لیے حکومت نے ایسے منصوبے شروع کیے ، جس سے عنقریب تو عوام کو کوئی ریلیف ملتا نظر نہیں آتا۔۔۔

' مزید یہ کہ عمران خان اور اس کی حکومت خیبر پختونخواہ میں دودھ کی نہریں بھی بہا دیں۔۔۔ اگر یہی سسٹم جاری رہا۔۔۔ جو آج ہے۔۔۔ تو وہ کبھی بھی وفاق میں حکومت نہیں بنا سکتا۔۔۔ کیونکہ دھاندلی ایسے ہی چلتی رہے گی۔۔۔ اور ہم پر زرداری اور شریف جیسے بدمعاش / کرپٹ مجرم مسلط رہیں گے۔۔۔

چلیں یہ بھی مان لیں۔۔۔ کہ عمران خان اپنی "ہڈ دھرمی" کے باعث جمہوری حکومت کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔۔۔ اوہ اور اس کی جماعت کسی "تیسری قوت" کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں۔۔۔ توکیا عوام بھی بے وقوف ہے ، جو اس کے ساتھ لمبا سفر طے کرتے لانگ مارچ میں شامل ہیں اور کیا وہ سب "ہزاروں / لاکھوں" لوگ بھی بے وقوف ہیں، جو پاکستان میں ایک اچھی تبدیلی کے لیے تکالیف برداشت کر رہے ہیں۔۔۔

باقی فیصلہ آپ کے ہاتھ۔۔۔

4 Comments

  1. گلو کلچر کا خاتمہ انشاءاللہ بہت جلد اپنے اختتام تک پہنچنے والا ہے، اللہ کا بہت بہت شکر ہے کہ میں چیپ جسٹس کے حق میں بولنے اور لکھنے والوں میں کبھی شامل نہیں رہا، میری تحریریں گواہ ہیں میں نے بلاگ پر سب سے زیادہ اس گھٹیا انسان کے خلاف لکھا اور آج قدرت نے اس کے چہرے پر سے نقاب اٹھا کر اسکا مکرو چہرہ ساری دنیا کو دکھا دیا، جن لوگوں نے چیپ جسٹس کی حمایت میں زمین آسمان ایک کر رکھا تھا انہیں اب ڈوب کے مر جانا چاہئیے۔ اللہ عمران خان اور ڈاکٹر صاحب کو کامیابی سے ہمکنار فرمائیں آمین۔

    ReplyDelete
  2. حضور گستاخی کی معافی چاہتا ہوں ۔ آپ کے پاس آئین و قانون اور حالات کی غلط خبریں پہنچتی لگتی ہیں ۔ کوئی بھی شخص آئین سے ماوراء پیٹیشن نہیں کر سکتا ۔ عمران خان نے سوئو موٹو نوٹس کا مطالبہ کیا تھا لیکن سوئو موٹو نوٹس بھی اُس وقت لیا جا سکتا ہے جب مطالبہ آئین کے مطابق ہونے کے ساتھ عوامی حقوق کا ہو اور اس کی شنوائی عام قانون کے تحت نہ ہو سکتی ہو یا عام قانون کے تحت اصاف ملنے کی بہت کم اُمید ہو ۔ آئین کے مطابق الیکشن کے خلاف شکائت الیکشن ٹربیونل میں جمع کرنا ہوتی ہے ۔ ٹربیونل جب فیصلہ دے دے تو اس کے خلاف درخواست عدالتِ عظمیٰ میں دی جاتی ہے ۔ عمران خان کا مطالبہ آئین کے مطابق اسلئے نہیں تھا کہ معاملات تحریکِ انصاف نے ٹریبیونل میں اُٹھائے ہوئے تھے ۔ ان میں سے کچھ کے فیصلے ہو چکے تھے اور کچھ کے نہیں ۔ جن کے فیصلے ہو چکے تھے ان کے خلاف عدالتِ عظمیٰ میں درخواست دی جا سکتی تھی لیکن عمران خان نے ایسا نہیں کیا اور اپیل کا وقت گذر گیا ۔ پھر سوئو موٹو کا ایک سیاسی جلسہ میں زبانی کہا حالانکہ لکھ کر درخواست دینا ہوتی ہے
    آپ نے تحریکِ انصاف کے دعوے کی بنا پر کہہ دیا کہ ہنجاب اور سندھ نے آئی ڈی پیز کو جگہ نہں دی اور مدد بھی صرف 50 کروڑ کا اعلان کیا اور رقم خیبر پختونخوا کی حکومت کو نہیں دی ۔ پہلی بات کہ رقم اُس حکومت کو دی جائے جسے اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے اسی سال 26 ارب روپیہ دیا اور تحریکِ انصاف کی حکومت اسے بنک میں رکھ کر سود جمع کر رہی ہے اور ایک پیسہ بھی آئی ڈی پیز پر خرچ کرنے کو تیار نہیں ۔ وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک فرماتے ہیں کہ آئی ڈی پیز کو سنبھالنا وفاقی حکومت کا کام ہے کیونکہ فاٹا کا علاقہ وفاقی حکومت کے زیرِ انتطام ہے ۔ دوسری بات کہ پنجاب کے ملحقہ علاقوں میں لاکھ سے زیادہ آئی ڈی پیز موجود ہیں اور سندھ میں بھی ہزاروں ہیں ۔ پنجاب حکومت نے 50 کروڑ روپے نقد اور 100 سے زائد سامان سے لدے ٹرک خیبر پختونخوا میں موجود آئی ڈی پیز کو پہنچا چکی ہے ۔ سندھ کی حکومت بھی شاید 50 کروڑ کی نقد رقم دے چکی ہے ۔ اس کے علاوہ پنجاب کے لوگ حتی الوسعت امداد کر رہے ہیں ۔ کئی لاکھ روپیہ تو صرف میں اور میرے بہن بھائیوں نے دیا ہے ۔ آئی ڈی پیز کو پاکستان کی فوج سنبھالے ہوئے ہے جو وفاق کے ماتحت ہے ۔ فوج کے ساتھ کچھ پرائیویٹ ویلفیئر سوسائیٹیان جن کا تعلق خیبر پختونخوا اور پنجاب سے ہے کام کر رہی ہیں ۔ وزیر اعظم تمام کام کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور 2 بار خیبر پختونخوا کے کیمپوں کا جائزہ لینے جا چکے ہیں ۔ وفاقی حکومت کے نمائندہ گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب پشاور مین موجود ہیں اور کوآرڈینیشن کر رہے ہیں ۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب آئی ڈی پیز کے انتظامات کے سلسلہ می 2 بار کیمپوں کا دورہ بھی کر چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے آئی ڈی پیز کی بحالی کیلئے فاٹا میں 500 مکانات بنا کر دینے کا بھی اعلان کیا ہوا ہے ۔ آپ کو اُوپر لکھے پر یقین نہ ہو تو خود آیئے اور جا کر آئی ڈی پیز کے کیمپوں کا دورہ کر کے حقیقت معلوم کیجئے
    رہی لانگ مارچ تو اس کا کوئی آئینی یا قانونی جواز نہیں ۔ اب حال یہ ہے کہ 10 لاکھ نفوس کا جلسہ کرنے کا دعویٰ کنے والے کی پاپولیریٹی اتنی ہے یا دعوے اتنے زور دار ہیں کہ اسلام آباد میں 25 ہزار بھی جمع نہ کر سکا اور لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کا وعدہ کر کے اسلام آباد پہنچتے ہی اپنے جلوس کو تیز بارش میں بھیگتا چھوڑ کر اپنےگھر بنی گالا آرام کرنے چلا گیا جہاں آرام کر کے اور کھا پی کر وہ بعد دوپہر 3 بجے آئے گا ۔ اس سے طاہرالقادری بہتر ہے کہ اُس کے 30 ہزار پیروکار اسلام آباد میں جمع ہوئے ہیں اور طاہرالقادری اسلام آباد پہنچنے کے بعد اپنے جلوس کے ساتھ ہی رہا

    ReplyDelete
  3. حضور گستاخی کی معافی چاہتا ہوں ۔ آپ کے پاس آئین و قانون اور حالات کی غلط خبریں پہنچتی لگتی ہیں ۔ کوئی بھی شخص آئین سے ماوراء پیٹیشن نہیں کر سکتا ۔ عمران خان نے سوئو موٹو نوٹس کا مطالبہ کیا تھا لیکن سوئو موٹو نوٹس بھی اُس وقت لیا جا سکتا ہے جب مطالبہ آئین کے مطابق ہونے کے ساتھ عوامی حقوق کا ہو اور اس کی شنوائی عام قانون کے تحت نہ ہو سکتی ہو یا عام قانون کے تحت اصاف ملنے کی بہت کم اُمید ہو ۔ عتیقہ اوھوڈو کے پاس سے شراب کی بوتلیں نکلنے پر کونسے عوام کے حقوق کا معاملہ تھا؟ بغضِ مشرف میں یہ سب قید و بند یاد نہیں آئیں آپکے دل پسند چیپ جسٹس کو؟
    اور اس ملک میں آئین ہے کہاں؟ آئین پر عمل ہورہا ہوتا تو کیا نواز شریف جیسا صادق اور امین وزیراعظم بن سکتا تھا؟ بلدیاتی الیکشن بھی آئین کا ہی مطالبہ ہے انکا عنعقاد تو دور نام تک نہیں لیا جاتا کیوں کے پھر سارا پیسہ ساری پاور نچلی سطح پر منتقل کرنا پڑے گی، اسلئیے یہ آئین کی پامالی کا رونا نہ ہی رویا جائے تو بہتر ہے۔

    ReplyDelete
  4. Assalamu alaikum Imran Bhai,
    Obviously this is my first comment on any urdu blog although I have been
    well, an old follower of urdu bloggers.
    Its really good to see you writing again, although I have least interest in the politics yet the write up is awesome reflecting your thoughts .
    Please do not take such long hiatus.
    regards,
    Ayesha

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔