روزہ دار کی ڈائیری

دوستوں کے ساتھ سگریٹ اور شیشے کی محفل میں مذہب، سیاسیات اور اقتصادیات پر سیر حاصل بحث کے بعد رات دو بجے تھکا ہارا گھر پہنچا ۔۔۔ ارادہ تو یہ تھا کہ کچھ قرآن پڑھوں گا اور اللہ کو یاد کروں گا۔۔۔ لیکن ٹھنڈے کمرے میں داخل ہوتے ہی آرام دہ بستر کی گرمائش نے یاد اللہ کا ارادہ بدل دیا۔۔۔ دل نے کہا۔۔۔ "ابھی تو آیا ہے، تھوڑا آرام کر لے۔۔۔ ساری رات باقی ہے۔۔۔" اور نا چاہتے ہوئے بھی سونا پڑا۔۔۔


صبح ساڑھے تین بجے بیگم نے اٹھایا کہ سحری کی جائے۔۔۔ کون کمبخت اتنی پیاری نیند چھوڑنا چاہتا تھا۔۔۔ لیکن خالی پیٹ روزہ رکھنا بھی مشکل تھا۔۔۔ بادل ناخواستہ اٹھنا پڑا۔۔۔


فجر کی نماز جیسے تیسے پڑھ کر نیند جیسی نعمت عطا کرنے کے لیے اللہ کا ڈھیروں شکر ادا کیا اور خوابِ خرگوش کے مزے لینے لگا۔۔۔


ابھی سوئے ہوئے کچھ ہی گھنٹے ہوئے تھے کہ بیگم نے پھر اٹھایا کہ جمعہ کی نماز کا وقت ہوگیا ہے۔۔۔ آنکھیں مسلتے پھر اٹھا اور نہا دھو کر مسجد چلا گیا۔۔۔ مسجد تک کے سفر، پھر نماز اور پھر واپسی کے سفر میں اللہ تعالیٰ کو بہت یاد کیا۔۔۔ خاص طور پر نیند ، ای سی اور گاڑی جیسی نعمتوں کے لیے بارہا شکر ادا کیا۔۔۔


گھر پہنچ کر بیگم کو سختی سے منع کیا کہ اب کے مت اٹھانا، عصر کے لیے خود ہی اٹھ جاوں گا۔۔۔ اے سی فل سپیڈ پر آن کر کے کمبل اوڑھا اور پھر سو گیا۔۔۔


عصر کی آزان کانوں میں پڑی۔۔۔ ارادہ کیا کہ اٹھوں اور نماز کے لیے جاوں۔۔۔ لیکن۔۔۔ اب کی بار تہیہ تھا کہ نیند پوری کرنی ضروری ہے۔۔۔ چاہے کچھ بھی ہو۔۔۔ دل میں سوچا کہ تھوڑی دیر بعد اٹھ کر پڑھتا ہوں۔۔۔ تھوڑی تھوڑی دیر کرتے چھ بج گئے۔۔۔ اٹھتے ہی بیگم کو ڈانٹا کہ عصر کے لیے کیوں نہیں اٹھایا۔۔۔ گھر پر ہی نمازِ عصر ادا کی۔۔۔ اور لیپ ٹاپ لے کر بیٹھ گیا۔۔۔ خبریں پڑھتے ، ای میلز دیکھتے، جوں جوں افطار کا وقت قریب آ رہا تھا، انتظار کی گھڑیاں لمبی ہوتی جارہی تھیں۔۔۔ روزہ اپنی آب و تاب سے "لگنا" شروع ہو چکا تھا۔۔۔ اللہ کو یاد کرنے کا فیصلہ کیا۔۔۔ اور دعا میں اللہ سے ایمان، صبر و استقامت اور نماز روزے سے محبت مانگی۔۔۔


افطار کو دعوتِ ولیمہ سمجھ کر اس پر ٹوٹنے اور پھر تراویح میں بڑی مشکل سے اللہ کے سامنے کھڑے ہونے پر اللہ کا روزہ اچھی طرح گزارنے پر شکر اور قبول فرمانے کی دعا کرتے اگلے روزے کی تیاریاں شروع کر دیں۔۔۔

10 Comments

  1. روزہ سونے کا ہی نام رہ گیا ہے شاید۔

    ReplyDelete
  2. آپ نے لکھنے کی ہمت کر ڈالی، ورنہ حال ہمارا بھی ایسا ہی ہے مگر اظہار نہیں کر پاتے۔

    ReplyDelete
  3. عمران بھائی ! آپ نے یہ مضمون لکھ کر آئینہ دکھا دیا ہے۔

    ReplyDelete
  4. ﺩﻝ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﮔﺌﯽ ﺳﺎﺩﮦ ﺳﯽ ﻳﮧ ﺗﺤﺮﻳﺮ

    ReplyDelete
  5. اللہ قبول کرے ۔۔

    مسلمان دنیا کے جس کونے میں ہوں، رمضان میں ان کی عادات ایک جیسی ہو جاتی ہیں۔
    :۔ڈ

    اور ہاں، درست لفظ سیر حاصل ہے، زیر حاصل نہیں۔

    والسلام

    ReplyDelete
  6. جزاک اللہ جزاک اللہ پر آپ کا یہ فارمولا پاکستان میں نہیں لگ سکتا کہ کون کمخت بجلی کے بنا سو سکتا ہے۔ ہمارے حکمران ہمیں دین سے قریب تر لا کر رہیں گے :p

    ReplyDelete
  7. Aray bgai kahin bimaar na pr jaein ap.

    ReplyDelete
  8. واہ کتنا آسان روزہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  9. یہ شیشہ کیا ہوتا ہے جناب؟
    ویسے تحریر جاندار ہے اور معاشرے کی عکاسی کر رہی ہے۔ اسی طرف ہم نے بھی اپنی تحریر میں اشارہ کیا ہے۔

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔