حجاب۔۔۔ ساہنوں کی۔۔۔

بھائی حجاب کے بارے میں ان کو لکھنا چاہیے جن کو "حجاب" کی زیادہ ضرورت ہے۔۔۔ ہم کیوں لکھیں۔۔۔ تجربہ یہ کہتا ہے کہ ایک بار کہہ کر اپنا فرض پورا کرو۔۔۔ اب اگلی بات نا مانے تو اس کا مسئلہ۔۔۔ ساہنوں کی۔۔۔


اور ویسے بھی مرد حضرات کو کیا ضروت ہے حجاب کے بارے میں لکھنے کی۔۔۔ ہمیں تھوڑی کرنا ہے "حجاب"۔۔۔ جنہیں کرنا ہے، وہی پریشانی سر لیں۔۔۔ ساہنوں کی۔۔۔


اب پچھلے دنوں کی بات ہے کہ ایک پاکستانی خاتون جو ہماری کمپنی کے لیے کافی میٹیریل سپلائی کرتی ہیں۔۔۔ وہ یہ جانتے بوجھتے بھی کہ میں شادی شدہ ہوں اور ایک بچی کا باپ ہوں، اپنے طور پر مجھ سے "فلرٹ" کر رہی تھی۔۔۔ قسمے "مرد" ہوتے ہوئے بھی ان کی چھچھوری حرکات مجھے سخت ناگوار گزری۔۔۔  اب ایسی خاتون "حجاب" کر بھی لیں تو کوئی "مرد" ان کا کیا بگاڑ لے گا۔۔۔ خیر۔۔۔ ساہنوں  کی۔۔۔


مرد کے لیے حکم ہے کہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں۔۔۔ اور یہی ان کا پردہ ہے۔۔۔  تو مرد حضرات، قسم کھا کر بتاو۔۔۔ کہ کتنی بار "اپنی نظریں" بوقتِ ضرورت جھکا دیں۔۔۔  اگر ایک دو بار کی مجبوری یاد آ گئی ہے تو ۔۔۔ "شاباش"۔۔۔ ورنہ۔۔۔ عورتوں کے حجاب کو چھوڑو۔۔۔ اور اپنی نظروں کی فکر کرو۔۔۔ ورنہ "نظر کا زنا" یاد کر لیں۔۔۔ شاید شرم آ جائے۔۔۔


یارو۔۔۔ یہ عورت بڑی عجیب چیز ہوتی ہے۔۔۔ آج تک کسی سقراط، بقراط یا افلاطون کو ان کی سمجھ نہیں آئی۔۔۔  تو ہم کیسے سمجھ سکتے ہیں۔۔۔  یہ حجاب میں بھی اچھی  یا بری۔۔۔ اور بے پردگی میں بھی اچھی یا بری۔۔۔  مدعہ سارا ہمیشہ مرد حضرات کے سر ہی آنا ہے۔۔۔ اس لیے پیش قدمی کرنا بہتر ہے۔۔۔ اپنی نگاہیں نیچے کر لو۔۔۔ اور چھوڑ دو کسی دوسرے کی ماں بہن کو دیکھنا۔۔۔ اسی طرح کوئی ہماری ماں بہن کو گھورنا بھی چھوڑ دے گا۔۔۔ صحیح بات ہے نا بھائی۔۔۔!!!


چلیں۔۔۔ ہم مرد حضرات خود کو بدلیں۔۔۔ کسی دوسرے کو بدلنا ہو گا تو وہ خود ہی بدل جائے گا۔۔۔  کیا خیال ہے۔۔۔؟

6 Comments

  1. بے شک بھائی
    کسی کی عورت کو بری نظر سے دیکھتے وقت
    ایک اپنی بہن بیٹی یاد آجائے تو
    بندہ ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔

    ReplyDelete
  2. سچ بات ہے. ہم مرد حضرات اگر سورۃ نور کی آیت 30 میں ہمیں دیا گیا نظریں نیچی کر رکھنے کا حکم اللہ کی خوشنودی کی خاطر بجا لائیں تو حقیقت میں بے پردگی کا مسئلہ %75 تو حل ہو ہی جائے انشاء اللہ...

    پر کتھوں؟

    ReplyDelete
  3. مجھے یاد آیا ۔ ایک یورپی مُلک میں گاڑیوں کی ٹکریں بہت ہونے لگیں ۔ تحقیق پر معلوم ہوا کہ ڈرائیور کہیں کھو جاتے ہیں ۔ کسی عقلمند نے تجویز دی کہ سب ڈرائیور اپنی گاڑی میں سامنے اپنی بیوی کی تصویر لگائیں ۔ ایک دو سال ٹکریں کم ہو گئیں ۔ مگر پھر زیادہ ہونا شروع ہوئیں اور تصویر سے پہلے کے دور سے بھی زیادہ ہونے لگیں ۔ وجہ ہر ایک کو اپنی عقل کے مطابق سوچنے کا حق ہے
    اور ہاں جناب دبئی شارقہ کی بات اور ہے میرے مُلک پاکستان میں ایسے جوان رہے ہیں جنہیں طعنے ملتے تھے "یہ سڑک پر نمعلوم کس کے خیال مین گم ہوتا ہے ۔ کئی بار سلام کیا ۔ مگر حضرت غائب"

    ReplyDelete
  4. بات تو سچی ہے مگر باقی دین کی کون سکی چیزوں پر ہم عمل کرتے ہیں، جو اس پر نہیں کررہے تو قیامت آجائے گی، باس اسلام ایک انقلاب ہے، جسے ہم نے چودہ سو سال پہلے والے کھونٹے سے باندھا ہوا ہے۔ جی

    ReplyDelete
  5. شکریہ، مضمون پسند آیا جناب۔

    ReplyDelete
  6. آپ کی طرح کاش سب کی سوچ ہوجائے تو دنیا کے حالات ہی بدل جائے۔ویسے پہلے اللہ پاک نے مرد کو نظریں نیچی کرنے کا حکم دیا ہے تو پھر عورت کو بھی پردے کا۔دونوں ہی اپنے اپنے احکام بجا لائے تو کیا بات ہے ۔ اللہ پاک توفیق دے ہم سب کو ۔ آمین

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔