مائیک انگلستان سے تعلق رکھتا ہے۔۔۔ ہماری کمپنی کا ریجنل مینیجر ہے۔۔۔ اور کرکٹ سے خاص شغف رکھتا ہے۔۔۔
کچھ دین پہلے میں نے صبح صبح مائیک کو فون کیا اور بڑے جوش سے کہا۔۔۔
“Mike, did you see the match yesterday between England and Ireland… see how bad England played”
میری اس بات کا جواب مائیک نے کچھ لمحات کی خاموشی کے بعد یوں دیا:
“hmmmmm… what happened to Shahbaz Bhatti… I saw on the TV that some Islamists killed him for supporting blasphemy law”…
اب خاموش ہونے کی باری میری تھی۔۔۔ کچھ لمحے کی خاموشی کے بعد میں نے کھسیانی ہنسی ہنستے ہوئے مائیک کو کہا۔۔۔
“Good one Mike… I’ll talk to you later…”
اب میں سوچ رہا ہوں کل مائیک صبح مجھے فون کرے گا اور طنزیہ انداز میں کہے گا۔۔۔
“how come you let that basturd go…, where is your national pride”…
اور میں حسب معمول سارا قصور حکمرانوں کے سر پر ڈال دوں گا۔۔۔ اپنی سیاستدانوں کا رونا رووٰ ں گا۔۔۔ وہ خاموشی سے میری باتیں سنے گا۔۔۔ اور آخر میں کہے گا۔۔۔
“It doesn’t happen in UK, you know۔۔۔”
شام سے کئی بیان سن چکا ہوں پنجاب حکومت کے۔۔۔ کئی بہانے بتائے جا رہے ہیں۔۔۔ مقتولین کے خاندان نے پیسے لے لیے۔۔۔ “دیت” عین شرعی ہے۔۔۔ مقتولین کے اہل خانہ خاموش ہیں۔۔۔ ان کا بیان اب تک یہی سنا ہے کہ زبردستی دستخط لیے گئے۔۔۔ ریمنڈ ڈیوس امریکہ چلا بھی گیا۔۔۔ کس شان سے مقتل سے نکل کر اپنے آشیانے کی طرف کوچ بھی کر گیا۔۔۔ اکیس کروڑ قیمت بھی لگ گئی۔۔۔ اب کیا سچ اور کیا جھوٹ۔۔۔
مجھے تو بس ایک احساس ہو رہا ہے۔۔۔ احساس کمتری۔۔۔ کہ ہم کیسی کتی قوم ثابت ہوئے ہیں۔۔۔ ہم نے اپنے بھائی بھی بیچ دیے۔۔۔ اپنی بہنیں بھی۔۔۔ اور اب اپنی لاشیں بھی۔۔۔
ہم سے اچھا ایک قاتل ہی رہا۔۔۔ اس کی پوری قوم اس کے پیچھے کھڑی ہوگئی۔۔۔ یہ دیکھے بغیر کہ وہ مجرم ہے۔۔۔ بس سب کہ یہ یاد رہا کہ وہ پہلے “امریکی” ہے۔۔۔ اور بعد میں قاتل۔۔۔ اور قاتل کو بھی کوئی قلق نہیں ہوگا کہ اس نے تین گھر اجاڑ دیے۔۔۔
ابھی ٹی وی چینل پر سنا کہ پی پی کا کوئی نمائندہ اس معاملے پر بولنے کے لیے تیار نہیں ہے۔۔۔ ہیلری کلنٹن صاحبہ نے نیا فرمان جاری کیا ہے کہ “دیت” کی رقم امریکہ کی جانب سے نہیں دی گئی۔۔۔ جنرل حمید گل صاحب کے مطابق آج کا دن سقوط ڈھاکہ جیسا غمناک اور ہولناک ہے۔۔۔ اور امریکیوں کو اتنی چھوٹ دینے کے بعد اب ان کی رسائی ہمارے ایٹمی اثاثوں پر آسان بنا دی گئی ہے۔۔۔
میرے دوست کا فون آیا۔۔۔ اور چھوٹئے ہی کہنے لگا۔۔۔ “دیکھ لیا اپنے پاکستان کا حال۔۔۔ یہ ہے تمہارا ایٹمی ملک۔۔۔ یہ ہے تمہاری طاقت۔۔۔ کس لیے بنائے اپنے ایٹمی ہتھیار۔۔۔ ہم پاکستانی نہیں۔۔۔ امریکہ کی ایک غلیظ کالونی ہیں۔۔۔ بھاڑ میں جائے ہمارے ایٹم بم اگر ہم نے ایسے ہی امریکیوں اور آئی ایم ایف کے آگے سر خم کرنا ہے۔۔۔ بڑا پاکستان پاکستان کرتا ہے تو۔۔۔ یہ ہے تیری اوقات”۔۔۔ میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا کہنے کے لیے۔۔۔ صرف اتنا کہہ سکا۔۔۔ “صحیح کہہ رہا ہے بھائی تو”۔۔۔
یہ پڑھیے اور سر دھنیے۔۔۔ کیا بات کہہ دی ہے کسی منچلے “گمنام” شاعر نے۔۔۔
سر جلائیں گے روشنی ہوگی
اس اجالے میں فیصلے ہوں گے
روشنائی بھی خون کی ہو گی
اور وہ فاقہ کش قلم جس میں جتنی چیخوں کی داستانیں ہیں, ان کو لکھنے کی آرزو ہو گی
نہ ہی لمحہ قرار کا ہو گا، نہ ہی رستہ فرار کا ہو گا
وہ عدالت غریب کی ہو گی جان اٹکی یزید کی ہو گی
اور پھر اک فقیرکا بچہ مسندوں پر بٹھایا جائے گا
اور ترازو کےدونوں پلڑوں میں سرخ لمحوں کو تولا جائے گا
سابقہ حاکمین حاضر ھوں، نام اور ولد بولا جائے گا
جو یتیموں کی طرف اٹھے تھے ایسے ھاتھوں کو توڑ ڈالیں گے
اور جس نے روندی غریب کی عصمت اس کی گردن مروڑ ڈالیں گے
جس نے بیچی ہے قلم کی طاقت جس نے اپنا ضمیر بیچا ہے
جو دوکانیں سجائے بیٹھے ہیں
سچ سے دامن چھڑائے بیٹھے ہیں
جس نے بیچا عذاب بیچا ہے
مفلسوں کو سراب بیچا ہے
دین کو بے حساب بیچا ہے
کچھ نے روٹی کا خواب بیچا ہے
اور کیا کہوں قوم نے خود کو کس طرح باربار بیچا ہے
میں بھی پاکستانی ہوں
اک تڑپ میرے خون میں بھی ہے
آنکھ میں سلسلہ ہے خوابوں کا
اک مہک میرے چار سو بھی ہے
جونپڑی کے نصیب بدلیں گے پھر انقلاب آئےگا
بیٹھ رہنے سے کچھ نہیں ہو گا ایک دن انقلاب آئے گا
22 Comments
درست کہا۔ کس سے گلہ کریں۔ اور کریں بھی تو کیوں کریں۔ ہم نے خود ہی ووٹ دے کر ان حکمرانوں کے سر پر تاج رکھا حاکمیت کا۔ ہم نے ان کو اختیار دیا۔ اب گلہ کس بات کا؟
ReplyDeleteمان لینا چاہئے کہ احتجاج حکومت کے اس فیصلے پر نہیں، اپنی بے عقلی اور بے وقوفی پہ کرنا چاہئے۔
کیوں دل جلاتے ہو اپنا پیارے ۔۔
ReplyDeleteہم نے پہلی بار تو خود کو نہیں بیچا ۔۔
یہ بازار تو ہر دور میں لگا ہے ۔۔ اور ہر بار ہم سر بازار نیلام ہوئے ہیں۔۔
تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں ہماری ایسی مثالوں سے۔۔ہو
وہ شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔۔
تم ابھی نئے ہو نا۔۔
اس طرح سے آسمان کو مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں
برسنا پتھروں کا
ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے
کچھ کہنے کی ہمت ہے نہ ہی
ReplyDelete[...] اک تڑپ میرے خون میں بھی ہے اک تڑپ میرے خون میں بھی ہے اک تڑپ میرے خون میں بھی ہے 16 Mar مائیک انگلستان سے تعلق رکھتا ہے۔۔۔ ہماری کمپنی کا ریجنل مینیجر ہے۔۔۔ اور کرکٹ سے خاص شغف رکھتا ہے۔۔۔ کچھ دین پہلے میں نے صبح صبح مائیک کو فون کیا اور بڑے جوش سے کہا۔۔۔ “Mike, did you see the match yesterday between England and Ireland… see how bad England played” کچھ لمحے کی خاموشی کے بعد مائیک نے جواب دیا۔۔۔ “hmmmmm… what happened to Shahbaz Bhatti… I saw on the TV that some Islamists killed him for supporting blasphemy law”… اب خاموش ہونے کی باری میری تھی۔۔۔ کچھ لمحے کی خاموشی کے بعد میں نے کھسیانی ہنسی ہنستے ہوئے مائیک کو کہا۔۔۔ “Good one Mike… I’ll talk to you later…” اب میں سوچ رہا ہوں کل مائیک صبح مجھے فون کرے گا اور طنزیہ انداز میں کہے گا۔۔۔ “how come you let that basturd go…, where is your national pride”… اور میں حسب معمول سارا قصور حکمرانوں کے سر پر ڈال دوں گا۔۔۔ اپنی سیاستدانوں کا رونا رووٰ ں گا۔۔۔ وہ خاموشی سے میری باتیں سنے گا۔۔۔ اور آخر میں کہے گا۔۔۔ “It doesn’t happen in UK, you know۔۔۔” شام سے کئی بیان سن چکا ہوں پنجاب حکومت کے۔۔۔ کئی بہانے بتائے جا رہے ہیں۔۔۔ مقتولین کے خاندان نے پیسے لے لیے۔۔۔ “دیت” عین شرعی ہے۔۔۔ مقتولین کے اہل خانہ خاموش ہیں۔۔۔ ان کا بیان اب تک یہی سنا ہے کہ زبردستی دستخط لیے گئے۔۔۔ ریمنڈ ڈیوس امریکہ چلا بھی گیا۔۔۔ کس شان سے مقتل سے نکل کر اپنے آشیانے کی طرف کوچ بھی کر گیا۔۔۔ اکیس کروڑ قیمت بھی لگ گئی۔۔۔ اب کیا سچ اور کیا جھوٹ۔۔۔ مجھے تو بس ایک احساس ہو رہا ہے۔۔۔ احساس کمتری۔۔۔ کہ ہم کیسی کتی قوم ثابت ہوئے ہیں۔۔۔ ہم نے اپنے بھائی بھی بیچ دیے۔۔۔ اپنی بہنیں بھی۔۔۔ اور اب اپنی لاشیں بھی۔۔۔ ہم سے اچھا ایک قاتل ہی رہا۔۔۔ اس کی پوری قوم اس کے پیچھے کھڑی ہوگئی۔۔۔ یہ دیکھے بغیر کہ وہ مجرم ہے۔۔۔ بس سب کہ یہ یاد رہا کہ وہ پہلے “امریکی” ہے۔۔۔ اور بعد میں قاتل۔۔۔ اور قاتل کو بھی کوئی قلق نہیں ہوگا کہ اس نے تین گھر اجاڑ دیے۔۔۔ ابھی ٹی وی چینل پر سنا کہ پی پی کا کوئی نمائندہ اس معاملے پر بولنے کے لیے تیار نہیں ہے۔۔۔ ہیلری کلنٹن صاحبہ نے نیا فرمان جاری کیا ہے کہ “دیت” کی رقم امریکہ کی جانب سے نہیں دی گئی۔۔۔ جنرل حمید گل صاحب کے مطابق آج کا دن سقوط ڈھاکہ جیسا غمناک اور ہولناک ہے۔۔۔ اور امریکیوں کو اتنی چھوٹ دینے کے بعد اب ان کی رسائی ہمارے ایٹمی اثاثوں پر آسان بنا دی گئی ہے۔۔۔ میرے دوست کا فون آیا۔۔۔ اور چھوٹئے ہی کہنے لگا۔۔۔ “دیکھ لیا اپنے پاکستان کا حال۔۔۔ یہ ہے تمہارا ایٹمی ملک۔۔۔ یہ ہے تمہاری طاقت۔۔۔ کس لیے بنائے اپنے ایٹمی ہتھیار۔۔۔ ہم پاکستانی نہیں۔۔۔ امریکہ کی ایک غلیظ کالونی ہیں۔۔۔ بھاڑ میں جائے ہمارے ایٹم بم اگر ہم نے ایسے ہی امریکیوں اور آئی ایم ایف کے آگے سر خم کرنا ہے۔۔۔ بڑا پاکستان پاکستان کرتا ہے تو۔۔۔ یہ ہے تیری اوقات”۔۔۔ میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا کہنے کے لیے۔۔۔ صرف اتنا کہہ سکا۔۔۔ “صحیح کہہ رہا ہے بھائی تو”۔۔۔ یہ پڑھیے اور سر دھنیے۔۔۔ کیا بات کہہ دی ہے کسی منچلے “گمنام” شاعر نے۔۔۔ سر جلائیں گے روشنی ہوگی اس اجالے میں فیصلے ہوں گے روشنائی بھی خون کی ہو گی اور وہ فاقہ کش قلم جس میں جتنی چیخوں کی داستانیں ہیں, ان کو لکھنے کی آرزو ہو گی نہ ہی لمحہ قرار کا ہو گا، نہ ہی رستہ فرار کا ہو گا وہ عدالت غریب کی ہو گی جان اٹکی یزید کی ہو گی اور پھر اک فقیرکا بچہ مسندوں پر بٹھایا جائے گا اور ترازو کےدونوں پلڑوں میں سرخ لمحوں کو تولا جائے گا سابقہ حاکمین حاضر ھوں، نام اور ولد بولا جائے گا جو یتیموں کی طرف اٹھے تھے ایسے ھاتھوں کو توڑ ڈالیں گے اور جس نے روندی غریب کی عصمت اس کی گردن مروڑ ڈالیں گے جس نے بیچی ہے قلم کی طاقت جس نے اپنا ضمیر بیچا ہے جو دوکانیں سجائے بیٹھے ہیں سچ سے دامن چھڑائے بیٹھے ہیں جس نے بیچا عذاب بیچا ہے مفلسوں کو سراب بیچا ہے دین کو بے حساب بیچا ہے کچھ نے روٹی کا خواب بیچا ہے اور کیا کہوں قوم نے خود کو کس طرح باربار بیچا ہے میں بھی پاکستانی ہوں اک تڑپ میرے خون میں بھی ہے آنکھ میں سلسلہ ہے خوابوں کا اک مہک میرے چار سو بھی ہے جونپڑی کے نصیب بدلیں گے پھر انقلاب آئےگا بیٹھ رہنے سے کچھ نہیں ہو گا ایک دن انقلاب آئے گا عمران اقبال [...]
ReplyDeletebus hun aram hay ;(
ReplyDeleteبھی فرض کرو میں ہر روز آپ کے گھر سے کھانا کھاتا ہوں اور کھانے کے ساتھ ساتھ آپ سے ہی کچھ نشے پانی کے لیے جیب خرچ بھی لے لیتا ہوں ہر روز میں اپنی زندگی کی گاڑھی کو ایسے ہی چلا رہا ہوں اس کے بعد اگر آپ مجھے سے کوئی ڈیمانڈ کرو تو میں آپ کی بات کیسے ٹالوں گا .
ReplyDeleteیہ ہی حال ہمارے حکمرانوں کا بھی ہے وہ ہمیشہ سے امریکا کے آگے ہاتھ پھلائے کھڑے ہوتے ہیں کیوں کے امریکا کے ٹکروں پر اپنا بینک بیلنس جو چمکا رہے ہیں
اور مجھے تو پہلے دن سے ہی یقین تھا ریمنڈ صاحب بس کچھ دن میں رہا ہو جائیں گے بس ہم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہیں ہم کس آزاد عدلیہ کی بات کرتے ہیں سنا تھا افتخار حسین بحال ہو گیا تو زرداری کی فائلیں کھول جائیں گی کوئی کچھ نہیں ہوا سب ایک دوسرے کے کانے ہیں
اور پاکستان کی آج جو تصویر بنی دنیا کے سامنے وہ یہ کی پاکستان ایک لالچی ریاست ہے وہاں کے لوگ بقاو ہیں پیسے کے لیا کچھ بھی بیچ سکتے ہیں
بھائی۔۔۔ مت رلاوٰ یار۔۔۔ میں آج ویسے ہی بڑا کمی کمین سا محسوس کر رہا ہوں۔۔۔
ReplyDeleteواقعی آپ نے سچ کہا ہے۔۔۔ لیکن بہت تلخ سچ ہے۔۔
آٍفسوس آفسوس جتنا بھی کیا جاہے کم ، لعنت ھے
ReplyDeleteخادم اعلی تم پر ، لعنت ھے تم پر خادم اعلی ، تم خادم اعلی نہیں ھو تم بے غیرت اعلی ھو
آفیہ بھی واپیس نہیں ملی بدلے میں ؟؟ ویسے یہ شعر ایک ویڈیو میں وہ گانے والا سنا رہا تھا یار کیا نام ہے اسکا ابرار کر کے کچھ ہے ۔۔۔ چلو لعنت ہے ان سالے جی ایچ کیو کے ہجڑوں اور سارے حکمرانوں پر ۔۔۔۔ اب بھی اگر عوام کھڑی ہو کر انکے ساتھ کتوں والی نہ کرے تو حبیب جالب کا یہ شعر انکے لیے بلکل ٖفٹ آے گا
ReplyDeleteبے ضمیر لوگ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ہر امید کی کرن ظلمتوں میں کھو گی
یہ خبر درست ہے
انکی موت ہو گئی
[...] اک تڑپ میرے خون میں بھی ہے [...]
ReplyDeleteاکیس کروڑ تو وہ ہیں جو لواحقین کو ملے جو سیاست دانوں کو ملے انکا کیا؟
ReplyDeleteاور یہ ہونا ہی تھا جہاں تک نظم کی بات ہے تو یہ سراسر اک دیوانے کی بات لگتی ہے ۔ دل جلانے کی بات لگتی ہے۔ مردہ قوموں میں لہو تو ہوتا نہیں تم جلانے کی بات کرتے ہو
قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ان بے غیرتوں نے
ReplyDeleteپنجاب کے نون لیگ حکمران اور وفاق اور صوبوں میں اقتدار نامی کیک سے اپنا اپنا حصہ وصول کرنے والے ایم کیو ایم پیپلز پارٹی ، نیشنل عوامی پارٹی۔ یہ سبھی محض اپنے مالی مفادات کی خاطر ایک اتحاد بنا کر پاکستان کی ایسی تیسی کر رہے ہیں اور ان کی باگیں امریکہ کے ہاتھ میں ہیں۔ ننگ وطن مشرف اور اس بے غیرت ٹولے نے اپنے بنک بھر کر بدلے میں پاکستانی عوام کے جو حالات کر رکھے ہیں جن کی وجہ سے غریب آدمی محض روزی روٹی کی خاطر جب اپنی جیتی جاگتی اولاد کو بیچ رہے ہیں تو اسی غریبی اور بے غیرتی کے ہاتھوں وہ اپنے مقتولین کا خون کیوں نہ بیچیں گے۔
ReplyDeleteغیرت تو اسی دن پاکستان سے رخصت ہوگئی تھی جس دن بھوک کے ہاتھوں پہلا ووٹ بکا۔بھوک اور غربت کے ہاتھوں پہلی خود کشی ہوئی۔ پہلی عزت بکی۔ پہلا بچہ بکا۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم آنکھیں بند کئیے جاننے کو تیار نہیں اور ایک بار پھر اسی بے غیرت ٹولے کو ووٹ کے ذریئعے ۔ یا آوے ہی آوے کے نعرے لگا کر دوباری اسی مسند پہ بٹھائیں گے جہاں یہ ہماری غیرت و حمیت کی مجموعی سودے کریں گے۔
حکومتیں اسلئیے نہیں بنائی جاتیں کہ وہ محض دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کو ہی اپنا نصب العین بنا لیں۔ بلکہ حکومتیں اسلئیے بنائی جاتیں ہے کہ وہ روز مرہ کی بنیاد پہ اپنے عوام۔ اپنی قوم کے مسائل حل کریں ۔ جو کئی سالوں سے ۔ کئی دہائیوں سے پاکستانی قوم کے کچھ اور مسائل نہیں بلکہ محض دو وقت کی باعزت روٹی اور عزت سے جینا ہے۔ جس میں ہمارے حکومتیں اور سیاستدان ناکام ہو چکے ہیں۔ یہ ہی وہ وجہ ہے کہ آج پوری قوم نے یہ دن دیکھا ہے۔ خالی پیٹ غیرت حمیت بہت دور کی باتیں لگتی ہیں اور ستر پچہتر فیصد قوم خالی پیٹ ہے۔ اسلئیے چند دن شور شرابا ہوگا ۔ پھر بات آئی گئی ہوجائیگی
عمران بھائی کا تبصرہ پڑھہ کے بہت دل دکھا کے ہر سچے اور مخلص پاکستانی کی یہ ہی جذباتی کیفیت ہوگی، میرا کونسیپٹ اس قوم اس ملک کے سیاستدانوں اس ملک کی عدلیہ اس ملک کی فوج اس ملک کے حساس اداروں اس ملک کے مذہبی رہنماوں، ان سب کے بارے میں میرا کونسیپٹ بہت پہلے سے ہی کلئیر ہے اسلئیے میں نے کبھی بھی اس قوم کو بے وجہ گلیمرائیز نہیں کیا میری تمام تحریریں شاہد ہیں کہ میری شروع سے ہی کیا رائے رہی ہے ان سب کے بارے میں، آج ہر آدمی وہ باتیں کر رہا ہے جو میں اپنے بلاگ پر پہلے روز سے کر رہا تھا، یاسر صاحب نے میرے لئیے فرمایا کہ آپ کے پاکستانی قوم کے بارے میں جو جذبات ہیں وہ میں نے ابھی تک محفوظ رکھے ہوئے ہیں، اور اب یاسر صاحب خود پاکستانیوں کے لئیے وہ ہی زبان استعمال کررہے ہیں جو کہ میں پہلے روز سے کرتا آیا ہوں۔ مجھے کسی سے گلہ نہیں ہے یہ فطری بات ہے یاسر بھائی ہوں یا عمران ہوں یا اور کوئی ہو جو بھی پاکستان سے محبت کرتا ہے درد رکھتا ہے اسکی یہ ہی کیفیت ہوگی جو عمران بھائی یاسر بھائی یا ہم سب کی ہے، میرا عرض کرنا بس آج بھی یہ ہی ھے کہ اللہ کے واسطے اب تو ان سب کی حمایت کرنا بند کر دو، اب تو واضع ہوگیا کے چاہے عدلیہ ہو فوج ہو مذہبی جماعتیں ہوں سیاسی جماعتیں ہوں حساس ادارے ہوں یہ سب کے سب غلام ہیں یہ سب کے سب ہماری بربادی میں برابر کے شریک ہیں کوئی بھی مخلص نہیں ہم سے کوئی بھی نہیں بہت دور دور تک کوئی بھی نہیں۔
ReplyDeleteبھائیو، بہنو۔۔۔ کچھ کہنے کی ہمت نہیں۔۔۔ کل سے اپنا سارا زعم، ساری غیرت، ساری عزت ، ساری ہمت، ساری حب الوطنی اور ساری امیدیں کھو بیٹھا ہوں۔۔۔ کل سے میں اپنے پاکستانی ہونے پر شرم محسوس کر رہا ہوں۔۔۔ کل سے مجھے ہر پاکستانی بے غیرت لگ رہا ہے۔۔۔ کل سے میرا وہی حال ہے جو پچھلے اگست میں سانحہ سیالکوٹ کے بعد تھا۔۔۔ کل سے میرے منہ سے اپنے سیاستدانوں، اپنی فوج اور اپنی بے غیرت عوام کے لیے صرف ماں بہن کی گالیاں نکل رہی ہیں۔۔۔ معاف کیجیے گا کہ یہ حقیقت بھی لکھنی پڑی۔۔۔ لیکن حقیقت ہے۔۔۔ کہ بشمول میرے، ہر پاکستانی اخلاقی طور پر دیوالیہ اور بے شرم ہو چکا ہے۔۔۔
ReplyDeleteخیال رہے کہ میں نے امیدیں پاکستان سے نہیں چھوڑی۔۔۔ پاکستانیوں سے چھوڑی ہیں۔۔۔
معاف کیجیے گا۔۔۔ میں شدید صدمے میں ہوں۔۔۔ معاف کیجیے گا۔۔۔ کہ میں اپنے آنسو نہیں روک پایا اس مرتبہ بھی۔۔۔ معاف کیجیے گا۔۔۔ کہ میں اپنے پاکستانی ہونے پر شرمندہ ہوں۔۔۔
میری بات لکھ لیں کہ پاکستان میں انقلاب کبھی نہیں آئے گا۔۔۔ ہم نیست و نابود ہو جائیں گے لیکن انقلاب کبھی نہیں آئے گا۔۔۔ انقلاب زندہ قوموں میں آتا ہے۔۔۔ ہم جیسی گھٹیااور نیچھ قومیں انقلاب لانے والوں کا تماشہ دیکھتی ہیں۔۔۔ اور اپنی “ماہرانہ“ رائے کستی ہیں۔۔۔ معاف کیجیےگا۔۔۔
یار عمران حد ہو گئی ۔۔۔
ReplyDeleteمجھے سمجھ نہیں آتا کہ ریمنڈ کی رہائی پہ اتنا شور کیوں۔۔
اس لیے کہ ہم دنیا کے سامنے جانے سے گبھرا رہے ہیں۔۔
یہ ساری باتیں بھی ہماری دکھلاوے کی ہوئیں کہ اب ہم دوسرے ملک کے لوگوں کے سامنے جاتے ہوئے کترائیں گے۔۔ہمارا امیج خراب ہو گیا بس۔۔
سانحہ یہ نہیں تحا پیارے۔۔
سانحہ تو وہ تھا جب فہیم کی بیوی شمائلہ نے یہ کہہ کر خودکشی کر لی تھی۔
کہ اسکو یہاں انصاف دلانے والا کوئی نہیں ، اور اس کے خاوند کے قاتل
کو چھوڑ دیا جائے گا اور انصاف نہیں ملے گا اسکو۔۔اور اسکو مر جانا تو گوارا ہے لیکن ریمنڈ کی رہائی دیکھنا نہیں۔۔
اسے بھی پتہ تھا اس کے سارے بھائی یہاں ہجڑے ہیں جن میں 'میں' خود سرفہرست ہوں۔۔ اور سولہ کروڑ عوام بے غیرت۔۔۔ اگر کہیں کسی کونے میں غیرت چھپی ہوتی تو اسی روز نکل جاتی۔۔ سانحہ یہ نہیں کہ ریمنڈ رہا ہوا سانحہ تو یہ ہے کہ اس کی رہائی سے پہلے ہی ایک بہن نے خودکشی کر لی کہ اس کو انصاف نہیں ملنا اس کے اپنے ہی ملک میں اس کے اپنے ہی لوگوں سے۔۔۔
واویلا کرنے سے قومیں نہیں بنتیں۔۔
میں نے اس موضوع پہ پہلا سیریس کمنٹ کیا ہے اور تم نے مجبور کر دیا۔
اندر سے اس ملک کا حال دیکھو تو سمجھ آئے تمھیں یہ جو ہوا وہ تو کچھ بھی نہیں جس روش پہ ہم چل رہے ہیں وہ کہان لے کر جانے والی ہے مہیں۔ صرف حکمران نہیں ہر شخص فرعون ہے یہاں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ ہر کوئی اپنی اختیار و استطاعت کے مطابق فرعون بنا ہوا اور جیس دیس میں ہر کوئی فرعون ہو وہاں انقلاب نہیں آیا کرتے۔۔<
بہت خوبصورت بات کہی ہے بلاامتیاز صاحب نے میں انکی اس بات سے سو فیصد متفق ہوں۔
ReplyDeleteامتیاز بھاءی، فکر پاکستان بھاءی۔۔۔
ReplyDeleteہمارے الفاظ مختلف ہیں لیکن سوچ، جذبات اور احساسات ایک جیسے ہیں۔۔۔
مجھے بھی تو اپنی قوم کی بے غیرتی کا غم ہے۔۔۔ مجھے بھی تو ہماری اجتماعی بے حسی، سوءے ہوءے ضمیر اور مردہ معاشرے کا غم ہے۔۔۔
ہمارے تو صرف الفاظ ہی مختلف ہیں۔۔۔ سوچ یکساں ہے۔۔
واقعی ۔۔
ReplyDeleteلیکن میں کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ
افسوس کرنے آنسو بہانے ، اور گالیاں دینے یا شرمندہ ہونے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
ارے کس کس کو روئیں۔
ReplyDeleteدل جلتا ہے۔۔۔تو خوب اپنا ہی اخلاق خراب کرتے ہیں۔
جب تک پاکستانیوں میں یکجہتی پیدا نہیں ہوگی۔ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے،
ہم جب تک اپنے حقوق مانگتے رہیں گے۔ساتھ والے صوبے یا دوسری بولی یا زبان بولنے والے سے حقارت سے پیش آتے رہیں گے۔اسی طرح ذلیل ہوتے رہیں گے۔اور خاص کر مطلب پرست اور موقع پرست ،مفاد پرست سیاست دانوں نام نہاد لیڈروں،زرپرست دین فروش مولویوں کے ہاتھوں کھلونا بنتے رہیں گے
قوم سے کیا مرا د ہے آپ کی؟
ReplyDeleteاگر وہی مراد ہے جو میں سمجھا ہوں تو
قوم کا کیا قصور ہے؟
اچھا ووٹ دیے تھے انہیں۔۔۔ہممم
تو کیانی کو کس سالے نے ووٹ دیا تھا؟
اس پاکستان میں جاگیرداروں کو ہمارے سروں پر کون سوار کرکے گیا تھا؟
کافی تلخ باتیں لکھی ہیں یہاں لوگوں نے۔۔
لیکن میری باتیں حد سے زیادہ تلخ ہیں، جو کبھی کبھار میری برداشت سے بھی باہر ہوتی ہیں، لہذا مٹی پائیں اس سارے ڈفانگ پر۔۔۔ اور موجیں کریں۔۔
آج کا سارا موڈ خراب ہوگیا پھر ایسی تحریر پڑھ لی جو رونے پر مجبور کر دیتی ہے قصور صرف اتنا ہے کہ خود کو سچا پاکستانی کہتا۔
ReplyDeleteاگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔