مجھے خبر تھی۔۔۔ وہ میرا نہیں پرایا تھا۔۔۔







محبت ذات ہوتی ہے
محبت ذات ہوتی ہے
محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے
کوئی جنگل میں جا ٹھہرے
کسی بستی میں بس جائے
محبت ساتھ ہوتی ہے
محبت خوشبوؤں کی لے
محبت موسموں کا دھن
محبت آبشاروں کے نکھرتے پانیوں کا من
محبت جنگلوں میں رقص کرتی مورنی کا تن
محبت چلچلاتے گرم صحراؤں میں ٹھنڈی چھاؤں کی مانند
محبت اجنبی دنیا میں اپنے گاؤں کی مانند
محبت دل
محبت جاں
محبت روح کا درماں محبت مورتی ہے
اور کبھی دل کے مندر میں کہیں پر ٹوٹ جائے تو
محبت کانچ کی گڑیا
فضاؤں میں کسی کے ہاتھ سے گر چھوٹ جائے تو
محبت آبلہ ہے کرب کا
اور پھوٹ جائے تو
محبت روگ ہوتی ہے

2 Comments

  1. ارے مياں عمران اقبا صاحب ۔ کس مخصے ميں پڑے ہيں آپ
    مطلب کی ہے دنيا ساری ۔ يہاں کون کسی کا ہوتا ہے

    ReplyDelete
  2. اجمل صاحب۔۔۔ بالکل درست فرمایا آپ نے۔۔۔ ویسے تو مجھے یقین کامل ہے کہ دنیا صرف مطلب کی ہے۔۔۔ اور میں اب کسی سے بھی کسی بھی قسم کی توقعات نہیں رکھتا۔۔۔

    بس کچھ پرانی یادیں ہیں اس غزل کے ساتھ۔۔۔ تو سوچا شئیر کر لی چائے۔۔۔

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔