ارھاء


5  اپریل کو  علیزہ اور عنایہ کی بہن ارھاءعمران  اس دنیا میں آئی۔۔۔ علیزہ اور عنایہ کی دوسری بہن۔۔۔ اور میری تیسری بیٹی۔۔۔

سچ بات تو یہ ہے کہ ہر عام انسان کی طرح اس مرتبہ  بھی میں نے بیٹے کے لیے بہت دعائیں کی۔۔۔ لیکن۔۔۔ ایک دعا یہ بھی کی کہ" یا اللہ مجھے اپنی رضا میں راضی رکھ۔۔۔"

اور اللہ نے میری "رضا میں راضی رکھنے" والی دعا قبول فرمائی۔۔۔ جیسے ہی ہسپتال میں مجھے معلوم ہوا کہ اللہ نے اس بار بھی اپنی رحمت عطا فرمائی ہے۔۔۔ تو میں راضی ہو گیا۔۔۔ الحمدللہ۔۔۔ اپنے اللہ کی رضا میں۔۔۔  صبر کا کڑوا گھونٹ بھر کر نہیں۔۔۔ بلکل نہیں۔۔۔ دل مطمئن ہو گیا۔۔۔ اضطراب ختم ہو گیا۔۔۔  بس پہلا خیال یہ آیا کہ چلو کسی بھی طرح تو اپنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی سنت پر عمل ہوا۔۔۔  الحمدللہ۔۔۔

اگلا مرحلہ قدرے مشکل تھا۔۔۔ لوگوں کا سامنا ۔۔۔ دراصل لوگوں کا نہیں۔۔۔ ان کی ہمدردی کا سامنا۔۔۔   میرے دل میں شاید چور تھا یا اس بار میں میں لوگوں کے لہجوں بارے زیادہ حساس ہو گیا تھا۔۔۔ معلوم نہیں۔۔۔ لیکن ہمدردی کا سامنا ایک بار نہیں۔۔۔ کئی بار کرنا پڑا۔۔۔  کئی بار خود پر رحم کرنے کی بجائے ہمدردی کرنے والوں پر رحم آیا۔۔۔ ان کی سوچ پر رحم آیا۔۔۔

والدین اور بہن بھائی کی جانب سے تو الحمدللہ کوئی مشکل نہیں آئی۔۔۔ بلکہ میرے والدین نے تو پہلے سے بھی زیادہ خوشی منائی۔۔۔  اور ویسے بھی امی ابو بیٹیوں کی بیٹوں کی نسبت زیادہ محبت کرتے ہیں۔۔۔

ایک حضرت جو رشتے دار بھی ہیں۔۔۔ پڑھے لکھے  اور  پابندہ صوم و الصلوۃ بھی ہیں۔۔۔ ان کا فون آیا۔۔۔ اب تک یہ نہیں سمجھ آیا۔۔۔ کہ انہوں نے مبار ک دی یا افسوس کیا۔۔۔  گفتگو کا آغاز انہوں نے اپنے خاندان کے بارے میں بتاتے کیا۔۔۔ کہ ان کی پہلے چار یا پانچ بہنیں تھیں۔۔۔ پھر یہ دو بھائی پیدا ہوئے۔۔۔  تو میں "ہمت نا ہاروں " وغیرہ وغیرہ۔۔۔ بیٹیاں بہت اچھی ہوتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔ بلکہ ان کا لہجہ واقعی سرد اور افسوس کرنے جیسا تھا۔۔۔   عمر اور رشتے میں مجھ سے بڑے ہیں۔۔۔ اس لیے احترام ملحوظ خاطر رکھنا پڑا۔۔۔ خاموشی سے ان سے اپنے اور اپنی بیٹیوں کے اچھے نصیب کے لیے دعا کی درخواست کی۔۔۔

اور اسی طرح  کچھ اور حضرات بھی۔۔۔  مجھے ان سے ہمدردی ہوتی ہے۔۔۔ جو بیٹیوں کو بوجھ سمجھتے ہیں۔۔۔ بیٹی کیسا رشتہ ہے۔۔۔ !!! کیا لوگ نہیں جانتے۔۔۔؟ کیا ان کی دی ہوئی محبت لوگوں کے دل نرم نہیں کرتی۔۔۔۔

جناب۔۔۔ ہم دو بھائی اور دو بہنیں ہیں۔۔۔ میرا بھائی  اپنی شادی کے چند ماہ بعد ہی بوجہ نوکری  والدین سے الگ  ہو گیا۔۔۔ میں بھی شادی کے سات سال بعد کچھ مسائل کی وجہ سے الگ ہو گیا۔۔۔ میرا ضمیر مجھے شدید لعن طعن و ملامت کرتا ہے کہ میں کسی طرح بھی اپنے والدین کی خدمت کا حق نہیں ادا کر پا رہا۔۔۔  میں اور میرا بھائی۔۔۔ "بیٹے ہیں"۔۔۔ لیکن میرے والدین کسی بھی طرح ہم سے مطمئن نہیں۔۔۔ جبکہ میری بہنیں۔۔۔ ہم وقت، ہر دم والدین کا خیال رکھتی ہیں۔۔۔ والدہ کی طبیعت خراب ہوئی تو بڑی بہن ہسپتال لے گئی۔۔۔ چھوٹی کتنے کتنے  دن امی کے ساتھ ہسپتال رہی۔۔۔ لیکن میں اور میرا بھائی۔۔۔ اپنی نوکریوں اور روزانہ کے طویل سفر کی وجہ سے چند ہی لمحات ہسپتال میں گزار پاتے۔۔۔ہفتے میں ایک بار ان سے ملنے جاتے ہیں۔۔۔

اس ساری رام کہانی کا مقصد یہ۔۔۔ کہ خدمت بیٹیاں ہی کرتی ہیں۔۔۔ خدمت گزار بیٹے بھی ہوتے ہیں۔۔۔ لیکن جو سکون بیٹی انسان کو پہنچاتی ہے۔۔۔ وہ  شاید بیٹوں کےنصیب میں نہیں۔۔۔  رحمت بے شک اللہ نے بیٹیوں میں ہی رکھی ہے۔۔۔ پیار کرتی ہیں۔۔۔ لاڈ کرتی ہیں۔۔۔ لاڈ اٹھواتی ہیں۔۔۔ آپ کے درد میں سب سے زیادہ تکلیف آپ کی بیٹی کو ہوتی ہے۔۔۔

جنابِ عالی۔۔۔ میں ٹھرا ایک جاہل انسان۔۔۔ کمزور ایمان اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نا رکھنے والا شخص۔۔۔ جب  سارے دن کے بعد تھکا ہارا گھر آتا ہوں۔۔۔ تو میری بیٹیاں بھاگتی میری طرف لپکتی ہیں۔۔۔  مجھے گلے لگا کر چومتی ہیں۔۔۔  میں بیمار ہوں تو میری پاس بیٹھی مجھے دباتی ہیں۔۔۔ دوا لینا یاد کراتی ہیں۔۔۔  تو میرا جیسا سخت دل انسان بھی پسیج جاتا ہے۔۔۔ تو کیوں نا پیار کروں انہیں۔۔۔ کیوں نا شکر ادا کروں اللہ کی ذات کا کہ اس نے اتنے حسین تحفے دیے۔۔۔

بیٹیاں بہت پیاری ہوتی ہیں۔۔۔ ان کی قدر کریں۔۔۔ انہیں پڑھائیں لکھائیں۔۔۔ اچھی تربیت کریں۔۔۔ اور اللہ سے یہ دعا کریں کہ اللہ ہمیں یہ توفیق عطا فرمائے کہ ہم ان کی اچھی تربیت کر سکیں۔۔۔  اور جنت کے حقدار بنیں۔۔۔ یاد نہیں  رسول اللہﷺ کی حدیثِ مبارکہ۔۔۔  کہ جس کی تین بیٹیاں یا تین  بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو اس کے لیے جنت ہے۔۔۔

الحمدللہ۔۔۔

2 Comments

  1. بیٹی کی پیدائش مبارک
    اللہ سلامت رکھے اور نصیب اچھے کرے

    ReplyDelete
  2. اللہ بیٹیوں کے نصیب اچھے کرے
    آمین

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔