چھوٹا شیطان، بڑا شیطان


رمضان آ گیا۔۔۔ شیطان قید کر دیا گیا۔۔۔ چھوٹے شیطان اب بھی دھرتی پر دندناتے پھر رہے ہیں۔۔۔ شیطان چھوٹا ہو یا بڑا، شیطان تو شیطان ہوتا ہے۔۔۔


معاف کیجیے گا۔۔۔ پاکستانی حکمرانوں کی بات نہیں کر رہا۔۔۔ بلکہ عام عوام کی بات کر رہا ہوں۔۔۔ اور عام عوام میں بھی میرا مقصد صرف پاکستانی ہی نہیں۔۔۔ دنیا جہاں کے مسلمان ہیں۔۔۔ مسلمان کم اور شیطان کے پرستار زیادہ ہو گئے۔۔۔ اللہ سے محبت کے دعویٰ لیکن اللہ کی ماننی نہیں۔۔۔ شیطان سے بھرپور دبانگ سے پناہ مانگنا لیکن کھلے عام اس کی پیروی بھی کرنا۔۔۔ تو ہوئے نا چھوٹے شیطان۔۔۔



کچھ دن پہلے سوچ رہا تھا کہ جب شیطان قید کر دیا گیا ہے تو کم از کم رمضان میں ہی وسوسے کیوں نہیں جان چھوڑتے۔۔۔ ایک حضرت سے ہنستے ہنستے یہ سوال کر دیا۔۔۔ حضرت کوئی قابلِ تسلی جواب تو نا دے سکے۔۔۔ سارا الزام چھوٹے شیطان پر ڈال دیا۔۔۔


اب سوچ میں اضافہ یہ ہوا۔۔۔ کہ چھوٹے شیطان کو قید کیوں نہیں کیا گیا۔۔۔ کیا رمضان میں بھی ہمارا امتحان مقصود تھا۔۔۔ کیوں جی۔۔۔ رمضان میں تو ہم ویسے ہی ایک با برکت امتحان سے گزر رہے ہیں۔۔۔ تو آخر یہ منحوس امتحان ہمارے سروں پر ڈالنا ضروری تھا۔۔۔؟


شیطان تو ہماری روح پرایسا قبضہ کر کے بیٹھا ہے جیسے خون ہمارے جسم میں مستقل آوارہ گردی کر رہا ہے۔۔۔ جان ہی نہیں بخشتا۔۔۔ اب یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو چکا ہے۔۔۔ کہ برے کام، گناہ اور جرائم ہم سے شیطان کروا رہا ہے۔۔۔ یا ہم بذاتِ خود شیطان بنے یہ کام کر رہےہیں۔۔۔ شیطان کو الزام دینا تو بڑا آسان ہے۔۔۔ لیکن خود کا محاسبہ کیسے کریں۔۔۔ آخر ہمارا نفس جو مہا شیطان ہے، وہ اپنی غلطیاں ماننے سےبھی تو انکاری ہے۔۔۔ اور ماننا تو دور کی بات۔۔۔ غلطیاں پہچاننا اور سمجھنا بھی نا ممکن ہو گیا ہے۔۔۔


فیصلہ یہ کرنا ہے کہ ہم شیطان کے زیرِ اثر ہیں یا شیطان ہمارے زیرِ اثر آ چکا ہے۔۔۔ اگر دوسری بات سچی ہے تو مبارک ہو جی۔۔۔ ہم ابلیس سے بڑے ابلیس بن چکے۔۔۔ اور ابلیس اپنے چیلوں سے نہیں، ہم جیسے انسانوں سے مشورے کرنا اپنے لیے باعث فخر سمجھ رہا ہوگا۔۔۔ مبارک ہو جی۔۔۔ ہم شیطان سے جیت چکے۔۔۔۔



8 Comments

  1. دراصل گیارہ ماہ کا یارانہ ہوتا ہے ۔
    کہنہ سالی نے عادات پختہ کر دی ہیں۔
    بڑے شیطان کی کمی یہ پختہ عادات ایک ماہ محسوس نہیں ہونے دیتیں۔۔۔۔۔ہیں جی

    ReplyDelete
  2. ایک انگریزی کہاوت ٹاءپ کوئی چیز ہے کہ
    you cannot create a situation , u can just exploit a situation
    تو انسان میں عقل بھی اور خواہش بھی .
    اور خواہش ایک بے لگام گھوڑا ہے اس کو جتنی ڈھیل دی جائے اتنا ہی ہاتھ سے نکلتا جاتا ہے.
    شیطان انسان کے خواہش کو گھوڑے کو پیٹھ پر ایک تپکی دیتا ہے اور خواہش ایڑی چوٹی کا زور لگا کر بھاگنا شروع کر دیتی ہے کہ انسان کے بس سے ہی باہر ہو جاتی ہے.اور بہتر اور کم بہتر خواہشات کا تعین نہیں کر پاتے ہم پھر
    خود کو شیطان سے قیاس کرنا درست نہیں.
    خواہش بھی اللہ کی دی ہوئی نعمت ہے انسان کی فطرت میں ہے ، بس اس کا صحیح استعمال ضروری ہے.
    ہماری خواہشات جب بڑھ جائیں تو چاہے شیطان رہے نہ رہے وہ خؤاہشات تو ہمارے دل میں موجود رہتی ہیں.اور ان کے زیر اثر ہمارا عمل ہو ہی جاتا ہے.

    ReplyDelete
  3. شیطان ہوم ورک دے کے جاتا ہے اس لی$ے سب دل لگا کے ہوم ورک کرتے ہیں کہ بعد میں سزا نہ ملے ۔۔

    ReplyDelete
  4. بلکل درست فرمایا جناب... کہ ہم میں بری عادت اس حد تک پختہ ہو چکی ہیں کہ اب ان سے پیچھا چھڑوانا بہت مشکل لگ رہا ہے... اللہ ہماری مدد فرمائے... آمین...

    ReplyDelete
  5. امتیاز بھائی... آپ کے تبصرے کے بعد تو کچھ بھی کہنا مشکل ہے... ساری تحریر کا مغز ہی لکھ دیا آپ نا... اللہ آپ کو جزا عطا فرمائے... آمین...

    ReplyDelete
  6. حجاب... بلکل ہم کم از کم شیطان کا دیا ہوا ہوم ورک ضرور دل لگا کر کرتے ہیں... چھوٹے شیطان جو ٹھرے... :lol:

    ReplyDelete
  7. ہم لوگ نا جانے کیوں انجانے میں خود کو شیطان کا چیلا کہلوا کر خوش ہوتے ہیں۔ کچھ حیا نوں ہتھ مارو یار

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔