عرب ممالک میں حجامۃ ایک ایسا طریقہ علاج ہے جسے رسول اللہ ﷺ کی سنت قرار کیا جاتا ہے۔ میری کم علمی ہی سمجھ لیں کہ مجھے حجامۃ کے بارے میں دو دن قبل ہی علم ہوا۔ میرے والد صاحب کے کندھوں، کمر اور گھٹنوں میں شدد درد رہتا تھا۔ ایک حضرت گھر تشریف لائے اور انہوں نے دعوٰی کیا کہ حجامۃ سے میرے والد صاحب کو سو فیصد آرام آ جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حجامۃ رسول اللہﷺ کی سنت ہے اور معراج شریف کے دوران فرشتوں نے رسول اللہﷺ کو حجامۃ کرنے کی تلقین کی تھی۔ ان حضرت نے ایک کتاب پڑھنے کے لیے دی جس میں صحیح حدیثوں کی ریفرنس سے حجامۃ کے بارے میں تفصیلاًلکھا گیا تھا۔ وہ کتاب تو حضرت کل واپس لے گئے اس لیے ریفرنس نوٹ کرنا یاد نہیں رہا۔
ایک حدیث یہ بھی پڑھی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ” شفا تین چیزوں میں رکھی گئی ہے،، شہد، حجامۃ اور آگ سے داغنے میں، لیکن آگ کے داغنے کو میں پسند نہیں کرتا۔" واللہ و اعلم بالصواب
قصہِ مختصر یہ کہ پرسوں جناب نے میرے والد صاحب کے گھٹنوں کے نزدیک چار جگہ حجامۃ کیا اور کل کندھوں کی دنوں جانب، کندھوں کے درمیان، کمر میں ایک جگہ، اور ٹخنوں کے پاس چار جگہ حجامۃ کیا۔ فرق یہ پڑا کہ میرے والد صاحب کی ٹانگوں اور کمر کے درد میں نمایاں کمی ہوئی اوربقول ان کے، وہ کافی ہلکا پھلکامحسوس کر رہے ہیں۔ کندھوں میں درد کم ضرور ہوا ہے لیکن ابھی مکمل طور پر سکون نہیں ملا۔
حجامۃ کرنے کا طریقہ یوں ہے کہ ایک پلاسٹک کی کھلی شیشی درد والی جگہ پر رکھی جاتی ہے اور ایک چھوٹی سی گن نما اوزار کی مدد سے جسم پر شیشی کو چسپاں کیا جاتا ہے۔ جوں جون شیشی جسم پر چسپاں ہوتی ہے، جسم کے وہ حصہ ابھرنا شروع ہو جاتا ہے، دور سے دیکھا جائے تو ایک بڑی پھنسی لگتی ہے۔ بقول حضرت، جسم کے قریبی حصوں کا گندہ خون اور گیس اس ابھری ہوئی جگہ پر جمع ہو جاتی ہے۔ پانچ منٹ تک انتظار کیا جاتا ہے اور پھر شیشی اتار کا بلیڈ کی مدد سے جسم کے اس پھولے ہوئے حصے پر چھوٹے چھوٹے کٹ نہایت مہارت سے لگائے جاتے ہیں۔ کٹ لگانا ہی سب سے بڑا فن ہے، کہ کہیں چمڑی کے نیچے نس نا کٹ جائے۔ جب ان چھوٹے چھوٹے ذخموں سے خون رسنا شروع ہو جاتا ہے تو پھر سے اسی شیشی کو چسپاں کیا جاتا ہے تا وقتیکہ کہ شیشی کے اندر گندہ خون اور گیس نا بھر جائے۔ جب شیشی خون سے بھر جاتی ہے تو جگہ دوبارہ صاف کر کے شیشی کو دو مرتبہ اور چسپاں کیا جاتا ہے۔
بقول حضرت، ہمارے جسم کی زیادہ تر دردیں، گندے خون اور گیس کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ جن کا وقتاً فوقتاً خارج ہونا جسم کے لیے بہت بہتر ہے۔ حجامۃ کے لیے کرنے والے کاماہر ہونا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ چھوٹے چھوٹے کٹ لگانا ہی سب سے زیادہ اہم اور شفا ہے۔
قارئین سے گزارش ہے کہ ہو سکے تو اس تحریر کے تبصروں میں صحیح حدیثوں کے ریفرنس مہیا کر دیں۔ اللہ آپ سب کو اس چیز کی جزا عطا فرمائے گا۔ انشاءاللہ
نیچے دی گئی ویڈیو میں حجامۃ کے طریقے کار کو بخوبی دکھایا گیا ہے۔
[youtube]9oRCN7gm0YM[/youtube]
10 Comments
بچپن یعنی بہت چھوٹی عمر میں پاکستان میں یہی عمل اپنے دادا جی کو ایک حجام سے گھٹنوں پہ کرواتے دیکھ رکھا ہے۔ ممکن ہے اب بھی ایسا کیا جاتا ہو۔ فرق یہ ہے کہ اس شخص نے شیشیوں کی جگہ بانس کے چھوٹھے چھوٹے پائپ جو ایک طرف سے اپنی کانٹھ کی وجہ سے بند تھے۔ استعمال کئیے تھے جسے حرف عام میں "پچھ" یعنی "زخم" لگانا بھی کہا جاتا ہے۔ دادا جان مرحوم گھٹنوں کے درد کے لئیے دو تین سال بعد یہ طریقہ علاج استعمال کرتے تھے۔ اور ایسا کرنے سے انھیں سالوں افاقہ رہتا تھا۔ اسکے علاوہ وہ کوئی دوائی وغیرہ انھوں نے کبھی استعمال نہیں کی تھی۔
ReplyDeleteسویڈن ، فن لینڈ وغیرہ اور نیوزی لیند میں بھی اس طرھ سے ملتا جلتا طریقہ جونکوں کے استعمال سے عمل میں لایا جاتا ہے۔
اللہ تعالٰی آپ کے والد ماجد کو صحت دے۔
اس کو دیکھ کر ہی میری درد ختم ہو گئی ہے۔
ReplyDeleteجب نہم کلاس میں پڑھتے تھے۔ تو کچھ ساتھی طلبا بہانے بازی کرتے کہ مجھے یہ ہو رہا ہے مجھے وہ ہو رہا۔ ماسٹر صاحب بھی گھاگ تھے۔ وہ ایسی ایسی ورزش کرواتے کہ طالب علم خود ہی کہتا کہ سر جی میں تو 100 فی صد ٹھیک ہوں۔
مولانا یہ طریقہ بمطابق سنت ہے اسکا تو علم ہیں ہے مگر موکسیبیشن کے نام سے جلاکر علاج کرنے میں اور سوئیوں کے ذریعہ انہی مقاصد کو حاصل کرنے میں جو آپ نے اوپر بیان کیئے ہیں چائینز بہت ماہر ہین،
ReplyDeleteادھر اٹلی مین ایک چائینی ڈاکٹر لیو سے ملاقات کا موقع ملا جو اکوپنکچر کے ساتھ ساتھ شیشے کی بوتلوں میں سے آگ گزار کر ان کو جسم کے ساتھ چپکا دیتا، مطلب آگ سے بوتل کے اندر ہوا ہلکی ہوکر خلا پیدا کردیتی اور پھر وہ خلا جلد کو کھینچ لیتا،
ہندی قدیم طریق علاج میں سینگیاں لگانا بھی اس مقصد کےلئے ہوتا ہے جس میں جانور کے سینگ کے خول کو اسی مقصد کےلئے شیشے کی بوتل کے بجائے استعمال کیا جاتا۔۔۔۔۔۔ علٰی ہزالقیاس اس طرح کے دیگر قدیم اور تقریباُ متروک طریقہ ہائے علاج کے بارے میں معلومات ملتی ہین جنکو پہلے نظر انداز کردیا جاتا تھا مگر آجکل ٹراڈیشنل میڈیسن کے نام سے پھر ان کی بحالی کی کوششیں ہورہی ہیں۔
کیا آپ نے بھی حجامہ کروایا؟ اب کیسا محسوس کر رہے ہیں آپ؟ اللہ آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کو ہر تکلیف سے محفوظ رکھے آمین
ReplyDeleteمعلوماتی تحریر۔
ReplyDeleteاس طریقہ علاج میں احتیاط بھی نہایت ضروری ہے ورنہ پھیلنے والی بیماریاں لگنے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔
جاوید بھائی۔۔۔ اب چینی مصنوعات کی وجہ سے حجامہ کرنا بہت آسان ہو گیا ہے اور اتنی درد بھی نہیں ہوتی۔۔۔ پاکستان میں شاید اسے "سینگنیاں" لگوانا بھی کہتے ہیں۔۔۔
ReplyDeleteمیں نے کمر اور کندھے کا "حجامہ" کروایا۔۔۔ اور مجھے کافی سکون ملا۔۔۔
فخر نوید صاحب۔۔۔ بلاگ پر تشریف آوری کا بہت شکریہ۔۔۔ اور خوش آمدید
ReplyDeleteبھائی جان۔۔۔ میں نے کمر اور کندھے کا حجامہ کروایا ہے اور کٹ لگنے کی بس اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی ایک پِن چبھنے سے ہوتی ہے۔۔۔ اور دس منٹ بعد جو چھوٹی موٹی درد تھی، وہ بھی ختم ہو گئی۔۔۔
ڈاکٹر صاحب۔۔۔ جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا کہ چین نے کچھ ایسے اوزار بنائے ہیں جو حجامہ میں مدد دیتے ہیں۔۔۔
ReplyDeleteاٹلی کے ڈاکٹر نے جیسا عمل کیا، کافی عرصے سے ویسے ہی حجامہ کیا جاتا رہا ہے۔۔۔ اب کچھ آسانیاں پیدا کر دی گئیں ہیں۔۔۔
عمران اشرف صاحب، بلاگ پر آمد اور تحریر کی پسندیدگی کا شکریہ۔
ReplyDeleteآپ کی بات درست ہے کہ احتیاط ضروری ہے لیکن سنتِ رسول پر عمل کر کے یہ علاج کرنے سے کسی قسم کا خطرہ نہیں رہتا۔۔۔ اور وہ عمل ہے "بسم اللہ" پڑھ کر عمل علاج شروع کرنا۔۔۔
ا ل م۔۔۔ جی میں نے بھی حجامہ کروایا ہے اور میں کافی بہتر محسوس کر رہا ہوں۔۔۔ آپ کی دعاوں کا بہت شکریہ۔
ReplyDeleteاگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔