درد تنہائی

 

کبھی چاندنی رات میں سمندر کے کنارے بیٹھ کر چاند کو دیکھا ہے۔۔۔



کبھی اس پر ایک ٹک نظر جمائے چاروں سمت گونجتی پانی کی آواز سنی ہے۔۔۔


کبھی اس تاریکی میں گم کسی کی باتیں یاد کی ہیں۔۔۔


کبھی کسی کو پا کر کھو دینے کا درد محسوس کیا ہے۔۔۔


کبھی حد نگاہ پھیلے سمندر کے سینے میں جو لاکھوں ان کہے قصے چھپے ہیں، وہ سنے ہیں۔۔۔


ہر لہر جو کہانی سناتی ہے اس کو اپنے اندر محسوس کیا ہے؟؟؟؟




کبھی محسوس کیا، کہ سمندر میں کتنا غم ہے؟۔۔۔ کیا وہ میرا غم ہے؟ یا وہ میرے غم کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہے؟ کیا محرومی کا احساس دنیا کے کسی احساس سے کم ہے؟ اب رہ بھی کون گیا ہے میرا غم سننے کے لیےسوائے سمندر کے۔۔۔ شاید اسی میں اتنا حوصلہ ہو کہ وہ میری تکلیٖف کو خود میں سما لے۔۔۔ شاید وہ ہی مجھے سمجھ سکے۔۔۔ شاید میرا ہی دکھ ہلکا ہو جائے۔۔۔ شاید سمندر ہی میرا دوست بن جائے۔۔۔ شاید۔۔۔


لیکن میں تھک گیا ہوں۔۔۔ بے بس ہو چکا ہوں۔۔۔ خود سے لڑتے لڑتے۔۔۔ خود کو مارتے مارتے۔۔۔ میرے پاوں کی زنجیریں بہت بھاری ہو گئی ہیں میرے لیے۔۔۔ میں تو اب خود اپنا بھی بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔۔۔ ان زنجیروں کو لے کر کہاں تک چل سکتا ہوں۔۔۔ بہت تھک گیا ہوں اس زندگی سے۔۔۔ یہاں کوئی بھی اپنا نہیں ہے۔۔۔


کوئی بھی نہیں ہے۔۔ تنہائی کے سوا۔۔۔



ایک ہجوم میں رہ کر بھی تنہائی کا سفر جانے کب ختم ہو گا۔۔۔


میرے کشکول میں میری خواہشوں کی تکمیل کب کوئی ڈالے گا۔۔۔


مجھے بے حسی جیسی نعمت کب حاصل ہو گی۔۔۔


میری خود سے جنگ کب تکمیل کو پہنچے گی۔۔۔


میری آنکھوں میں نیند کب اترے گی۔۔۔


کب مجھے وہ ساتھ حاصل ہو گا جو صرف میرا ہو۔۔۔ صرف میرا۔۔۔


شاید کبھی نہیں۔۔۔

7 Comments

  1. جو مل گيا اُسی کو مقدّر سمجھ ليا
    جو کھو گيا ميں اُس کو بھولاتا چلا گيا

    غم اور خوشی ميں فرق نہ محسوں ہو جہاں
    ميں خود کو اُس مقام پہ لاتا چلا گيا

    ReplyDelete
  2. اجمل صاحب۔۔۔ شکریہ۔۔۔

    میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا۔۔۔
    ہر فکر کو دھویں میں اڑاتا چلا گیا۔۔۔

    ReplyDelete
  3. Little do men perceive what solitude is, and how far it extendeth.
    For a crowd is not company, and faces are but a gallery of pictures,
    and talk but a tinkling cymbal, where there is no love

    ReplyDelete
  4. جو نہیں ملتا نہ ملے ، بس اپنے تو بن جائیں اپنے آپ سے دوستی کر لیں، اپنی زنجیروں کو پاؤں کی پازیب جان لیں، تنہائی بھی ہر ایک کا مقدر نہیں اور نیند کے لیے تو عمر پڑی ہے آنکھ کھل جائے یہی بڑی بات ہے، سمندر سے دوستی اچھی ہے پر اس کی لہروں کی روانی بھی تو دیکھو ،زندگی کے سمندر میں سب فانی ہے -

    ReplyDelete
  5. جو نہیں ملتا نہ ملے کہ شاید اسی کا نام قسمت ہے ، بس اپنے تو بن جائیں اپنے آپ سے دوستی کر لیں، اپنی زنجیروں کو پاؤں کی پازیب جان لیں، تنہائی بھی ہر ایک کا مقدر نہیں اور نیند کے لیے تو عمر پڑی ہے آنکھ کھل جائے یہی بڑی بات ہے، سمندر سے دوستی اچھی ہے پر اس کی لہروں کی روانی بھی تو دیکھو ،زندگی کے سمندر میں سب فانی ہے -

    ReplyDelete
  6. جو نہیں ملتا نہ ملے کہ شاید اسی کا نام قسمت ہے ، بس اپنے تو بن جائیں اپنے آپ سے دوستی کر لیں، اپنی زنجیروں کو پاؤں کی پازیب جان لیں، تنہائی بھی ہر ایک کا مقدر نہیں اور نیند کے لیے تو عمر پڑی ہے آنکھ کھل جائے یہی بڑی بات ہے، سمندر سے دوستی اچھی ہے پر اس کی لہروں کی روانی بھی تو دیکھو ،زندگی کے سمندر میں سب فانی ہے -

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔