انصاف ملے گا؟

جب سے پاکستان آیا ہوں... کچھ دانشور اور معتبر لوگوں سے یہ سوال پوچھا... کہ سانحہ سیالکوٹ کے بارے میں ان کی کیا راے ہے... منیب اور معیز بےقصور تھے... یا دال میں کچھ کالا ان کی طرف سی بھی تھا... اور پہلے حضرت نے، جو سیالکوٹ کے قریبی شہر ڈسکہ سے تعلق رکھتا ہے... ان کا جواب تھا... "زیادتی ہویی ہے بچوں کے ساتھ... ان کا کوئی قصور نہیں تھا... "... پھر دوسرے شخص، جن کا تعلق بھی ڈسکہ سے ہی ہے... ان کا جواب تھا... "زیادتی ہویی ہے بچوں کے ساتھ... ان کا کوئی قصور نہیں تھا... "... اور پھر تیسرے شخص... جن کا تعلق سیالکوٹ سے ہے... ان کا جواب تھا... "زیادتی ہویی ہے بچوں کے ساتھ... ان کا کوئی قصور نہیں تھا... "... آپ سمجھ گئے ہونگے... کہ باقی دو یا تین حضرات کا جواب کیا ہوگا...

میں نے ان سے پھر یہ سوال کیا... کہ جناب منیب اور معیز کو انصاف ملے گا؟ اور پہلے شخص نے مسکرا کے کہا... " بھائی جان یہ پاکستان ہے... "... دوسرے شخص کا جواب تھا... " بھائی جان یہ پاکستان ہے... " اور آپ سمجھ گئے ہونگے... کہ باقی حضرات کا جواب بھی ایسا ہی تھا.... اور میں سمجھ گیا کہ انصاف پاکستان کی کوئی عدالت نہیں دے گی... اب انصاف الله کی عظیم و شان عدالت میں ہی ہوگا.... ہمیں پھر سی صبر کرنا ہوگا.... اور الله بیشک.... صبر کرنے والوں کی ساتھ ہے...

6 Comments

  1. ہمممم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  2. بجہ فرمایا آپ نے، اسلئیے ہی میں کہتا ھوں کہ اگر افتخار جوھدری صاحب ملک و قوم کو ڈلیور نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دے دیں، یہ انصاف کا کا جھوٹا ڈھونگ رچانا بند کریں اور اس بیوقوف قوم کو مزید بیوقوف نہ بنائیں، یاد ھے آپ کو کہ کیسے یہ سب میڈیا جماعت اسلامی نواز شریف پیپلزپارٹی اور باقی سارے نو ٹنکی باز کہتے تھے کہ عدلیہ بحال ھوگئی تو پاکستان میں دودھھ اور شہد کی نہریں بہیں گی، دودھھ اور شہد کے بجائے غریب اور مظلوم لوگوں کا خون بہہ رہا ھے مگر آج کوئی نہیں بول رہا ان سب جانوروں میں سے۔

    ReplyDelete
  3. ايک بہت اہم سوال آپ نے نہيں پوچھا "اگر ظلم ہو رہا تھا تو آپ لوگوں نے ظلم کو روک کيلئے کيا کيا تھا يا آئندہ روکنے کيا کر رہے ہيں ؟"

    ReplyDelete
  4. افتخار صاحب... مجھے پورا یقین ہے... کہ جواب یہی آتا... بھی جان... ہم کیوں پرائی لڑائی میں حصّہ ڈالیں... ہم اپنے بچوں کا سوچیں یا کہ دوسروں کا...؟

    ReplyDelete
  5. مجھے امید ہے کہ عدالت اسے ٹیسٹ کیس سمجھ کر ضرور انصاف کرے گی۔

    ReplyDelete
  6. font> پولیس کے تحقیقات کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان بچوں کو مارنے والے ایران کے تعاون سے چلنے والے تنظیم (ISO ) کے نمائندے تھے ۔ اور اس جرم کے بعد وہ دوبارہ ایران فرار ہوئے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ لوگ گندگی پاکستان میں کرتے ہیں اور اسکے بعد ایران ، امریکہ اور لندن یا بھارت فرار ہو جاتے ہیں ۔ کیا یہ پاکستان کوئی قصاب خانہ ہے کہ جو چاہ۴ کرو اور پھر بھاگ جاو۔


    جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جی ہم کیا کریں پرائی لڑائی میں تو کل یہ لڑائی اسکے دروازے پر بھی ہوسکتی ہے۔ اور اس وقت جب اسکو مدد کی ضرورت ہوگی تو اسکو یہی اپنا والا جواب دوسرے کی منہ سے سننا پڑے گا۔

    ReplyDelete

اگر آپ کو تحریر پسند آئی تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔